عباس ملیشیا نے چھاپہ مار کارروائیاں جاری رکھتے ہوئے حماس کی حمایت کے پاداش میں مغربی کنارے کے تمام اضلاع سے 20 فلسطینیوں کو اغوا کر لیا۔ رام اللہ حکومت کے سیکیورٹی اہلکاروں نے جہاد اسلامی کے ایک کارکن کو بھی اٹھا لیا ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق رام اللہ میں تاجر انجینئر محمد ثابت کو شقبا گاؤں سے عید الاضحی کے موقع پر صرف دو دن کے لیے رہا کر کے دوبارہ اغوا کر لیا گیا، محمد ثابت کے گھر والوں نے بتایا کہ عباس ملیشیا کے انٹیلی جنس اہلکاروں نے ان کی رہائی کے لیے پچاس ہزار ڈالرز مانگے ہیں۔ ادھر بیرزیت یونیورسٹی کے طالب علم فضل ماجد العجولی کو ان کے گاؤں عجولن سے اٹھانے کی کارروائی کے دوران اس کا گھر بھی مسمار کر دیا گیا، اسی طرح ایک ماہ سے عباس ملیشیا کے ہاتھوں یرغمال حمزہ کفایہ کے بھائی کو بھی بیتونیا میں ان کے گھر سے اغوا کر لیا گیا۔ ادھر ’’فتح‘‘ حکومت کی عدالتوں نے اسرائیلی جیل میں موجود چار فلسطینی قیدیوں کو تین تین سال قید کی سزا سنائی۔ سزا پانے و الوں میں رنتیس سے شیخ شاکردار سلیم، بیتین گاؤں سے حسین یعقوب الاجرب اور استاذ رائد حامد اور برقہ گاؤں سے استاذ عبد الباسط معطان شامل ہیں۔ خیال رہے کہ چاروں فلسطینی دو سال سے رام اللہ میں ملیشیا کی جیلوں میں موجود تھے، انہیں پہلے بھی متعدد مرتبہ اغوا کیا جا چکا ہے۔ شیخ شاکر سنہ 1992ء میں اسرائیل کی جانب سے لبنان کے علاقے مرج الزھور کی جانب دربدری کا فیصلہ سنائے گئے 416 فلسطینیوں میں سے ایک ہیں، اسی طرح استاد معطان فلسطین کی دسویں حکومت میں نائب وزیر اعظم کے دفتر کے ڈائریکٹر رہے ہیں۔ رام اللہ میں فتح کی پری وینٹو فورس بیتونیا کی جیل میں ڈیڑھ سال سے قید اسد مفارجہ کی غیر موجودگی میں ان کے مقدمے کی تاریخیں بڑھاتی جا رہی ہے اور اب تک ان کے اہل خانہ سے پچاس ہزار ڈالرز لیے جا چکے ہیں۔ مشرقی القدس میں بھی عباس انتظامیہ نے اسرائیل جیل سے رہائی پانے والے بزنس مین ادریس حجہ کو یرغمال بنا لیا، یاد رہے کہ رواں سال مئی سے عباس ملیشیا کے عقوبت خانے میں تھے، انہیں عید کے موقع پر صرف دو روز کے لیے رہائی کے بعد پھر حراست میں لے لیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ عباس حکومت کے سراغ رساں ادارے اہلکاروں نے حجہ کے پانچ لاکھ ڈالرز پر قبضہ کیا ہوا ہے، اور وہ ان سے ایک خیراتی تنظیم کی ملکیت ایک ایکڑ زمین چھوڑنے کا دباؤ ڈال رہی ہے، خیال رہے کہ یہ زمین دس لاکھ ڈالرز میں خریدی گئی تھی۔ عباس ملیشیا نے اسرائیلی فوج کے ساتھ سکیورٹی تعاون جاری رکھتے ہوئے عزالدین محمد ابودیہ کو یرغمال بنا لیا ان کے بھائی یزید ابودیہ پہلے سے ملیشیا کی زیر حراست ہیں۔ طولکرم میں بھی فتح حکومت کی ملیشیا کی جارحانہ کارروائیاں جاری رہیں اور النجاح یونیورسٹی کے متعدد طلبہ کو اغوا کر لیا گیا۔ نابلس کے ضلع میں پہلے سے اغوا کی گئی نرس ’’ام عامر‘‘ کے گھر پر تیسری مرتبہ حملہ کیا گیا جس میں ان کے 16 سالہ بیٹے ابو السعود کو اٹھا لیا گیا، اس دوران ان کے گھر کی ایک دیوار مکمل طور پر منہدم کر دی گئی۔ ادھر عباس ملیشیا کی جانب براہ راست فلسطینیوں کو گرفتار کرنے کے ساتھ ساتھ اسرائیلی فوج کے ساتھ تعاون بھی جاری رہا۔ غدار ملیشیا کی مدد کے ساتھ صہیونی فوج نے علاقے سے کئی فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ رام اللہ حکومت کی ملیشیا کی جانب سے سلفت ضلع میں بھی حماس کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رہا، گاؤں قراوہ بنی حسان میں ایک بڑی کارروائی کے دوران آٹھ نوجوانوں کو اٹھا لیا گیا۔ النجاح نیشنل یونیورسٹی کے طالب علم کے عباس ملیشیا کی جیل سے آزادی پائے دو روز بھی نہ ہوئے تھے کہ ان کو دوبارہ اغوا کر لیا گیا۔ یاد رہے کہ ان کو اس سے قبل بھی گیارہ مرتبہ اغوا کیا جا چکا ہے۔ النجاح یونیورسٹی کے ہی ایک اور طالب علم ایوب سلیمان کو آدھی رات کو کی گئی ایک کارروائی میں اٹھایا گیا۔ ادھر عباس ملیشیا کے سکیورٹی تعاون کی بدولت اسرائیلی فوج نے سرطہ گاؤں سے فادی خطیب اور قراوہ بنی حسان سے صہیب مرعی کو یرغمال بنا لیا ہے۔ ان دونوں کو اس سے قبل بھی عباس ملیشیا کئی مرتبہ اغوا کر چکی ہے۔ قلقیلیہ میں تحریک جہاد اسلامی سے تعلق رکھنے والے مجاہد محمد عبد الرحمان بھی عباس ملیشیا کے ہاتھوں اغوا کر لیے گئے، انہیں اسرائیلی جیل سے رہا ہوئے صرف پانچ دن گزرے تھے۔