فتح حکومت کی زیر کمانڈ کام کرنے والے متعدد سیکورٹی اہلکاروں نے انکشاف کیا ہے کہ دو ہفتے قبل اسرائیلی طیاروں کی غزہ پر بمباری سے محمد نمنم کی شہادت میں عباس ملیشیا بھی ملوث تھی اور آپریشن کی بنیاد امریکی اور مصری سراغ رساں اداروں کی معلومات کو بنایا گیا تھا۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ کہ رام اللہ حکومت کی پری وینٹو فورسز کے اہلکاروں نے غزہ میں محمد نمنم پر حملہ کے لیے درکار تمام معلومات جمع کرنے کا فریضہ ادا کیا اور اسی معلومات کی مدد سے صہیونی فوج نے ان کی کار پر بمباری کی تھی، فتح کی عہدے داروں نے بتایا کہ عنقریب وہ مغربی کنارے کے ضلغ قلقیلیہ میں سمان اور یاسین کی شہادت کی کارروائی میں حصہ لینے والوں نے نام بھی منظر عام پر لائیں گے۔ سکیورٹی دورےفتحاوی کارکنوں نے بتایا ہے کہ امریکی سراغ رساں ادارے ’’سی آئی اے‘‘ کے بہت سے اہلکار مغربی کنارے کی پریوینٹو اور انٹیلی جنس اداروں کے ہیڈ کوارٹرز میں کام کر رہے ہیں۔ ملیشیا کے سکیورٹی آفیسرز مغربی کنارے میں موجود امریکی جنرلز کیتھ ڈیٹون اور ان کے بعد آنے والے مائیک مولر کے احکامات پر اسرائیلی فوج کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہے ہیں۔ آفیسرز نے انکشاف کیا کہ سی آئی اے کے آلہ کار امریکا، اسرائیل اور اردن میں اسرائیل اور فلسطینی انتظامیہ کے سکیورٹی تعاون کے نام پر ’’قومی‘‘ اور ’’پریونٹو سکیورٹی‘‘ کے بڑی تعداد کو تربیت فراہم کر رہے ہیں۔ اس ضمن میں فتحاوی عہدے داروں نے صہیونی چیف آف آرمی سٹاف گابی اشکنزئی کی بیت لحم میں فلسطینی پری وینٹو فورس کے رہنماؤں سے ملاقات کے بارے میں بھی آگاہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس ملاقات میں فریقین نے ’’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘‘ کے شق کے تحت فلسطینی مزاحمت کاروں کے خلاف مشترکہ سکیورٹی یونٹ تشکیل دینے کا ایک معاہدہ بھی کیا ہے۔ مغربی کنارے کے حکومتی عہدے داروں کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسرائیلی سکیورٹی اہلکاروں کے ایک وفد نے انٹیلی جنس ایجنسی کے ڈائریکٹر کرنل احسان ناظر کے ساتھ قلقیلیہ کا دورہ کیا جس میں فریقین نے انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کے ایک معاہدے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ اخلاقی زوالانتہائی اہم نوعیت کے رازوں سے پردہ اٹھاتے ہوئے ’’فتح‘‘ کے کارکنوں نے مزید بتایا کہ فلسطینی انتظامیہ اور اسرائیلی خفیہ تنظیموں کا آپس میں گہرا تعلق ہے، جیسا کہ دو سال قبل جمال جبارہ کا ایک اسرائیلی خاتون روٹی اور اس کے دوست ایوی کے ذریعے انکشاف ہو چکا ہے، اسی طرح بلال ابو حالوب کے صہیونی سلیویا اور ولید خربوش کے کاٹی سے تعلقات ثابت ہوتے رہے ہیں۔ پس پردرہ حقائق سے پردہ اٹھاتے ہوئے فتحاوی اہلکاروں نے مزید بتایا کہ الخلیل کے انٹیلی جنس ڈائریکٹر خالد ابو الیمن اور 2002ء میں خالد ابوخیران اور احمد سمارہ کو شہید کرنے والے خصوصی اسرائیلی دستے ’’ڈیوڈ وان‘‘ کے اہلکاروں کے درمیان بھی رابطے موجود ہیں، اور اسی طرح ایک فلسطینی مفرور ایجنٹ مجدی العرابید کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی فائل بھی موجود ہے، اسی طرح رام اللہ میں بہت سے افراد اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں کھیل رہے ہیں۔ حماس رہنماؤں کی قتل کی کارروائیوں میں فتح کی سکیورٹی فورسز کے ایجنٹس کی شرکت پر بات کرتے ہوئے فتحاوی عہدے داروں نے بتایا کہ الخلیل انٹیلی جنس ایجنسی کے ڈائریکٹر کرنل ایاد الاقرع اور اس کے اہلکار سامی حساسنہ نے مل کر کئی افراد کو فلسطینی پریوینٹو سکیورٹی کی ملکیتی کاروں میں حماس کے مزاحمت کار رہنماؤں نتشہ اور الکرمی کے خلاف کارروائیوں کا مشن سونپا تھا جس کے تحت ان غداروں نے دونوں کو قتل کرنے کے لیے بلامعاوضہ خدمات اسرائیل کو فراہم کی تھیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سامی نسمان، عمر حماد اور فایز عایدی غزہ اور ان کے گھروں کے بارے میں معلومات مسلسل اسرائیل کو فراہم کرتے ہیں جن کی بنیاد پر اسرائیلی فوج اپنی کارروائیاں کرتی ہے۔