توقع کی جا رہی ہے کہ آئندہ ہفتے ہونے والے ہفتہ وار اجلاس میں نیتن یاھو کی صہیونی حکومت مسجد اقصی کے براق صحن میں تین کروڑ ڈالرز کے ایک نئے منصوبے کی منظوری دے دے گی جس کے تحت علاقے میں بڑے پیمانے پر کھدائیوں، زیر زمین سرنگوں اور دیگر تعمیرات کی تکمیل کی جائے گی۔ مقبوضہ بیت المقدس کے وکیل قیس یوسف ناصر، جو اس معاملے کی نگرانی بھی کر رہے ہیں، نے بتایا کہ اس صہیونی منصوبے کا مقصد براق صحن، جسے یہودی دیوار گریہ کا صحن کہتے ہیں، کو ترقی دینا ہے اور یہ منصوبہ سنہ 2011 تا 2015ء پایہ تکمیل کو پہنچے گا۔ ان کے بہ قول اس صہیونی منصوبے کے تحت مسلمانوں کے قبلہ اول مسجد اقصی کے علاقوں میں جاری آثار قدیمہ کی کھدائیوں اور زیر زمین سرنگوں پر جاری کام کو مکمل کیا جائے گا تا کہ زیادہ سے زیادہ یہودیوں کی مسجد اقصی تک رسائی کو ممکن بنایا جا سکے۔ مسٹر ناصر نے مزید بتایا کہ یہ منصوبہ سنہ 2006 تا 2010 تک کے سابقہ پروگرام کا ہی ایک تسلسل ہے جس میں انتہاء پسند صہیونی حکومت نے براق صحن اور اس کے اطراف کی علاقوں کی نام نہاد ترقی کے لیے 20 ملین ڈالرز مختص کیے ہیں۔ مسٹر ناصر نے مزید بتایا کہ یہ منصوبہ سنہ 2006 تا 2010 تک کے سابقہ پروگرام کا ہی ایک تسلسل ہے جس میں انتہاء پسند صہیونی حکومت نے براق صحن اور اس کے اطراف کی علاقوں کی نام نہاد ترقی کے لیے 20 ملین ڈالرز مختص کیے ہیں۔