انتہاء پسند یہودیوں نے مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ ایسے ہی یہودیوں نے بیت المقدس کی ھلیل سٹریٹ سے گزرنے والے ایک فلسطینی نوجوان کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جس سے نوجوان اپنے ہوش کھو بیٹھا۔ صہیونی ظلم کا نشانہ بننے والے 28 سالہ فرید کامل طوباسی کے اہل خانہ نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ درجن بھر انتہاء پسند یہودیوں نے ان کے بیٹے کو بڑی بے رحمی سے پیٹا ہے اور وہ اس وقت ھداسا عین کارم ہسپتال کے ’’آئی سی یو‘‘ میں زیر علاج ہے خاندان والوں کے مطابق طوباسی کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔ اسے پورے جسم پر گہرے گھاؤ لگے ہیں۔ ان کے چہرے اور سینے پر انتہائی تیز دھار آلے سے وار کیے گئے ہیں۔ اب تک اسے صرف چند لمحات کے لیے ہوش میں آیا لیکن وہ اپنی ہوش و حواس مکمل طور پر کھو چکا تھا۔ تب سے اب تک وہ مسلسل بے ہوشی کی حالت میں پڑا ہے اور مستقبل میں اس کے صحت مند ہونے کے بارے میں کوئی یقین دہانی نہیں کرائی جا سکتی۔ طوباسی کے بھائی کا کہنا تھا ’’طوباسی کچھ دیر ہوش میں آیا تو میں نے کچھ دیر اس سے گفتگو کی، اس کے مطابق رات گئے وہ ایک انتہاء پسند یہودی نے اسے دیکھتے ہی نعرہ لگایا ’’یہ عربی ہے ، یہ عربی ہے‘‘ اور ساتھ ہی حملہ کر کے اسے گرا دیا، اتنے میں 30 کے لگ بھگ یہودی موقع پر پہنچ گئے اور اس پر پل پڑے، اسے گھسیٹ کر ایک خالی میدان میں لے جا کر بے دردی سے پیٹنے کے ساتھ گندی گالیاں اور دھمکیاں بھی دی گئیں‘‘ تشدد کے بعد ادھ موئے طوباسی کو کوڑے کرکٹ کے کنٹینر کے قریب پھینک دیا گیا، جہاں سے ایک شہری نے اسے ہسپتال منتقل کر دیا۔