2009ء کے اوائل میں غزہ پر اسرائیل کی ہولناک بمباری میں 15 سو شہادتوں اور پانچ ہزار افراد کے زخموں کے باوجود صہیونی قوتیں اہل غزہ سے زندگی کی رعنائیوں سے لطف اندوز ہونے کا حق نہیں چھین سکیں۔ گزشتہ روز اسی جنگ کے 70 زخمیوں کی اجتماعی شادیوں کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں وزیر اعظم اسماعیل ھنیہ، فلسطینی مجلس قانون ساز کے فرسٹ ڈپٹی چیئرمین اور پارلیمان کے متعدد اراکین نے بھی شرکت کی۔ شادی و ترقی کے ایسوسی ایشن کونسل کے سربراہ ادھم بعلوشی نے کہا کہ ’’آج ہم نے ’’معرکہ فرقان‘‘ میں زخمی ہونے والے 70 افراد کی اجتماعی شادیوں کا اہتمام کیا ہے جس کا مقصد فلسطینی معاشرے کی حفاظت اور اہل غزہ کی ثابت قدمی کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم اپنے ہم وطنوں کی مشکلات ختم کرنا چاہتے ہیں‘‘ ’’یہ وہ دولہے ہیں جنہوں نے فلسطین کے لیے اپنی خواہشات کی قربانیاں دی ہیں۔ ہمارا فرض ہیں کہ ہم ان کی مدد کریں۔ زخمیوں کی مدد جاری رکھی جائے گی بالخصوص روزگار کے شعبے میں ان کا خصوصی خیال رکھا جائے گا، تاکہ یہ لوگ معاشرے میں ایک باوقار زندگی گزار سکیں۔ اس موقع پر انہوں نے فلسطینی وزیراعظم کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا۔