نابلس میں رات گئے انتہاء پسند یہودیوں اور اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر حضرت یوسف علیہ السلام کی قبر پر حملہ کر دیا، جس پر فلسطینی نوجوانوں اور فوج کے مابین شدید جھڑپیں شروع ہو گئیں، صہیونی فوج نے فلسطینیوں پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس سے متعدد افراد زخمی ہوئے۔ مقامی ذرائع کے مطابق منگل کے روز درجنوں انتہاء پسند یہودیی آدھی رات کو علاقے میں داخل ہوئے اور اسرائیلی فوج کی تعاون سے حضرت یوسف علیہ السلام کے روضہ مبارک میں زبردستی داخل ہو گئے، وہ علی الصبح علاقے سے نکلے۔ مقامی ذرائع نے مزید بتایا کہ علاقے کے ہائی سکول کی عمارت میں بلاطہ کیمپ کے بہت سے نوجوانوں کی اسرائیلی فوج کے ساتھ جھڑپیں شروع ہو گئیں، نوجوانوں کے طیش میں آنے کی وجہ اسرائیلی فوج کے اہلکاروں کا سکول کی دوسری منزل پر قبضہ تھا، فوجی اہلکار انتہاء پسند یہودیوں کی حفاظت کے لیے یہاں مورچے بنانا چاہتے تھے۔ اس موقع پر اسرائیلی فوج نے شدید فائرنگ کی۔ غاصب یہودیوں کی روضہ پر آمد کے وقت اہل علاقہ اس وقت سخت غصے میں آ گئے جب انہیں معلوم ہوا کہ عباس ملیشیا بھی ان کے روضہ مبارک میں دھاوے میں پوری معاونت کر رہی ہے۔ علاقے میں اسرائیلی فوج اور یہودیوں کے داخلے سے قبل عباس ملیشیا کے اہلکار چاروں اطراف پھیل گئے تھے اور انہوں نے غاصب یہودیوں کو علاقے میں داخل کرنے میں بھرپور مدد بھی کی تھی۔