فلسطین کی دوبڑی مزاحمتی تنظیموں اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” اور تحریک جہاد اسلامی نے صدر محمود عباس کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ امن سمجھوتے کی صورت میں بعض قومی مطالبات سے دستبرداری کےاعلان کو یکسر مسترد کر دیا ہے. دونوں تنظیموں کا کہنا ہے کہ محمود عباس اسرائیل کے ایجنٹ کے طور پر کام کر رہے ہیں اور وہ فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کی سودے بازی کرنا چاہتے ہیں. غزہ میں حماس کی جانب سے جاری ایک تازہ بیان میں کہا گیا ہے کہ محمود عباس کو کوئی حق نہیں کہ وہ مظلوم فلسطینی عوام کے حقوق اور دیرینہ مطالبات سے دستبردار ہونے کا اعلان کریں. فلسطینی اپنے حقوق کی بحالی کی جنگ آخردم تک جاری رکھیں گےادھردوسری جانب جہاد اسلامی کے راہنما خضرحبیب نے محمود عباس کی طرف سے قومی مطالبات سے دسبترداری کے اعلان کو قوم سے غداری قرار دیا ہے. پیر کو مرکز اطلاعات فلسطین سے گفتگو کرتےہوئے جہاد اسلامی کے مرکزی رہ نما نے کہا کہ اسرائیل کو اپنے قومی حقوق میں ایک فیصد بھی رعایت نہیں دی جا سکتی. محمود عباس کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ اسرائیل سے امن سمجھوتے کی صورت میں بہت سے دیرینہ مطالبات سے دستبردار ہو جائیں گے. انہوں نے کہا کہ فلسطین کی آزادی جو راستہ محمود عباس نے اپنایا ہے وہ غلط اور نتائج کے اعتبارسے فلسطینی عوام کے کے حوالے سے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے.فلسطین صرف جہاد سے آزاد ہو گا اور فلسطینی عوام اپنے مقدس سرزمین سے آخری یہودی کی واپسی تک یہ جہاد جاری رکھیں گے. ایک سوال کے جواب میں جہاد اسلامی کے راہنما کا کہنا تھا کہ محمود عباس خود بھی ایک غیرآئینی صدر ہیں اور وہ تمام ایسے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں جو غیرآئینی ہیں.خیال رہے کہ پیر کے روز اسرائیلی ٹی وی کو انٹرویو میں محمود عباس نے کہا تھا کہ اگر اسرائیل سنہ 1967ء کی جنگ میں قبضے میں لیے گئےفلسطینی علاقے خالی کر دے تو وہ فلسطینیوں کی طرف سے دیگر تمام قومی مطالبات سے دستبردار ہونے کو تیار ہیں. واضح رہےکہ فلسطینی نہ صرف اسرائیل کے فلسطینی سرزمین سے مکمل خاتمے کا مطالبہ کرتے آئے ہیں بلکہ ان کا مسلسل یہ اصرار رہا ہے کہ قیام اسرائیل کے دوران سنہ 1948ءکے دوران جبرا بے گھر کیے گئے فلسطینیوں کو بھی ان کے علاقوں میں دوبارہ آبادکاری کا موقع دیا جائے.