فلسطین کے مختلف سیاسی اور سماجی راہنماٶں نے اسرائیلی حکومت کی جانب سے اسرائیل کو یہودی ریاست تسلیم کرانے کی مہم اور فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کی طرف سے اس پر آمادگی کےاظہار پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے. غزہ میں اسرائیل سے قانون وفاداری سے متعلق ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مختلف سیاسی اور سماجی شخصیات نے کہا ہے اسرائیل کا وجود ہی سرے سے غیر قانونی اور غیرآئینی ہے ، ایسے میں بھلا اسرائیل کو یہودی ریاست کیسے تسلیم کیا جا سکتا ہے.انہوں نے خبردار کیا کہ اگر فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اسرائیل کو یہودی ریاست تسلیم کرنے کی کوشش کی گئی تو یہ فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کو دفن کرنے کی سازش ہو گی. تقریب سے گفتگو کرتےہوئے حماس کے مرکزی راہنما ڈاکٹر محمود الزھارنے کہا کہ فلسطین میں اسرائیلی ریاست کا کوئی تاریخی وجود ہی سرے سے نہیں. اسرائیل ایک طرف “یہودی ریاست سے وفاداری” جیسے قوانین وضع کر رہا ہے اور دوسری جانب فلسطینیوں سے بھی خود کو یہودی ریاست تسلیم کرانے پر زور دے رہا ہے. اسرائیل کے ان دونوں اقدامات کا واضح مقصد فلسطین کی سرزمین پرصرف یہودیوں کا حق ثابت کرنا اور فلسطینیوں کو اس بنیادی حق سےمحروم کرنا ہے.انہوں نے کہا کہ محمود عباس کی طرف سے اسرائیل کو یہودی ریاست تسلیم کرنے کا اشارہ یہ ظاہر کرتا ہےکہ وہ فلسطینیوں کے اصل وطن پر یہودیوں کی مملکت کوخود ہی تسلیم کر کے فلسطینیوں کے حقوق پر کلہاڑا چلا رہےہیں. تقریب سےخطاب کرتے ہوئے وزیرانصاف محمد فرج الغول نے کہا کہ عرب ممالک کی لاپرواہی، کمزوری، عالم اسلام کے ذرائع ابلاغ کی عدم توجہی اور فلسطینی اتھارٹی کے نام نہاد امن مذاکرات نے اسرائیل کو یہودی ریاست سے وفاداری جیسے ظالمانہ قوانین وضع کرنے کا موقع فراہم کیا ہے. انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو یہودی ریاست تسلیم کیا گیا تو یہ فلسطینیوں کے حقوق پرایک بڑا ڈاکہ ہو گا اور اپنے پاٶں پر خود ہی کلہاڑی مارنے کے مترادف ہو گا.