فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اسرائیل سے مذاکرات کمیٹی کے رکن اور تنظیم آزادی فلسطین کے سیکرٹری یاسرعبد ربہ نے اسرائیل کو یہودی ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا عندیہ دے دیا ہے. اسرائیل کے کثیرالاشاعت عبرانی اخبار”ہارٹز” کی ویب سائیٹ پر جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یاسرعبد ربہ نے واضح کر دیا ہے کہ اسرائیل فلسطینی ریاست کوتسلیم کرے اور سنہ 1948ء کی حدود میں واپس چلا جائے توفلسطینی انتظامیہ اسرائیل کو ایک یہودی ریاست کے طورپرتسلیم کر سکتی ہے.
رپورٹ کےمطابق فلسطینی اتھارٹی نہ صرف اسرائیل کو یہودی ریاست تسلیم کرنے پر تیار ہے بلکہ اگر اسرائیل مشرقی بیت المقدس کو خالی کر کے فلسطینیوں کے حوالے کر دےاور مغربی کنارے کے تمام علاقے فلسطینی ریاست میں شامل کرے تو اسرائیل کو صہیونی ریاست بھی مانا جا سکتا ہے.
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یاسرعبد ربہ نے امریکی مطالبے پر اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی تجویز کے جواب میں اپنا ردعمل بتا دیا ہے. یاسر عبد ربہ کا کہنا ہے کہ وہ اگر اسرائیل 1967ء کی حدود میں واپس چلا جائے تو فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اسے یہودی ریاست تسلیم کرنے میں کوئی امر مانع نہیں.
خیال رہے کہ بدھ کو فلسطینی اتھارٹی کے لیڈر یاسرعبد ربہ نے فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کو ایک انٹرویو میں امریکا سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس اسرائیلی ریاست کے حدود اربعہ کا تعین کرے جسے وہ یہودی ریاست کے طور پر تسلیم کرانا چاہتے ہیں.
دو روز قبل اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے کہاتھا کہ اگر فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کو یہودی ریاست تسلیم کرنے پر تیار ہےتو وہ مغربی کنارے میں عارضی طور پر یہودی بستیوں کی تعمیر منجمد کرنے پر تیار ہیں.اس پرامریکا نے فلسطینی اتھارٹی سے کہا تھا کہ وہ اسرائیل کی اس تجویز کے جواب میں کوئی اپنا ردعمل ظاہر کرے اور بتائے کہ اس کے پاس اس تجویز کا کیا حل ہے.