مصر نے یورپ سے غزہ کا محاصرہ توڑنے کےلیے آنےوالے امدادی قافلے”لائف لائن 5″ کو العریش بندرگاہ کے راستے غزہ جانے کی اجازت دینے میں تاخیر کے بعد قافلے کے شرکاء احتجاجا لاذقیہ کی طرف روانہ ہو گئے ہیں. اتوار کی شام مصری شہر لاذقیہ میں ایک نیوزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قافلے کے ترجمان زاھر بیراوی نے کہا کہ انہیں مصری حکام کی طرف سے یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ امدادی قافلے کو العریش بندرگاہ آنے اور وہاں سے خشکی کے راستے غزہ جانے کی اجازت دی جائے گی تاہم کئی دن کے انتظار کے باوجود مصری حکام کی طرف سے انہیں کسی قسم کی نہ تواجازت دی گئی اور نہ ہی ان کی درخواست کا کوئی جواب دیا گیا. البیراوی کا کہنا تھا کہ مصری حکام نےان سے امدادی سامان کی مالیت اور قافلے میں شامل افراد کی تفصیلات معلوم کی تھیں،جس پر انہیں تمام تر ضروری تفصیلات سے آگاہ کر دیا گیا تھا. اس پر مصری حکام نے قافلے کی العریش کی طرف راونگی سے قبل انہیں یقین دلایا گیا تھا کہ وہ قافلے کو ہرصورت میں آگے جانے کی اجازت فراہم کریں گے. بیراوی نے مصری حکام کے رویے پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ قاہرہ قافلے کے شرکاء میں پھوٹ ڈال کرامدادی کوششوں کو ناکامی سے دوچار کرنا چاہتا ہے.انہوں نے بتایا کہ شام سے روانگی کےبعد لاذقیہ میں مصری حکام سے دو مرتبہ رابطہ کیا تو اوردونوں دفعہ انہیں بتایا گیا کہ انہیں اعلٰی حکام کی جانب سےامدادی سامان کو العریش لے جانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی.نیوز کانفرنس سے امدادی کارروان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیون افنڈنڈ نے صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے مصر سے مطالبہ کیا کہ وہ امدادی قافلے کو لاذقیہ بندرگاہ پر نہ روکے اور امدادی ٹرکوں کو آگے جانے کی اجازت فراہم کرے. امدادی قافلے میں 140 چھوٹی بڑی گاڑیوں پر مشتمل سامان غزہ لایا جا رہا ہے.قافلے میں دنیا بھر کے 30 ممالک کے 385 انسانی حقوق کے رضاکار شریک ہیں.