فلسطینی مجلس قانون ساز کے ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر احمد بحر نے مغربی کنارے میں عباس ملیشیا کے تعاون سے تنظیم کے ارکان کے خلاف صہیونی فوج سے مدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے محمود عباس سے ایک بار پھر اسرائیل سے سیکیورٹی تعاون ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے. جمعہ کے روز اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر بحر کا کہنا تھا فلسطینی ملیشیا کا اسرائیل کے ساتھ فوجی تعاون ہر معیار اور پہلوسے سنگین نوعیت کے قومی جرم کے زمرے میں آتا ہے. فلسطین کے داخلی حالات پراس کے نہایت تباہ کن نتائج مرتب ہوں گے. ڈاکٹر احمد بحر نے الخلیل شہر میں حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے دو ارکان نشات الکرمی اور مامون نشتہ کی شہادت کی براہ راست ذمہ داری محمود عباس پرعائد کی. ان کا کہنا تھا کہ صدرعباس نے دانستہ طور پر فورسز کو اسرائیلی وحشیوں کے ساتھ محبت وطن شہریوں پر حملوں کے لیے کھلی چھٹی دے رکھی ہے. نشات الکرمی اور مامون نشتہ کی شہادت میں عباس ملیشیا کا برابر کا ہاتھ ہے.ڈاکٹر بحر نے کہا کہ اسرائیلی فوج اور سیاسی لیڈروں کے دماغ میں فلسطینیوں کے قتل عام کا خناس سوار ہے، وہ ایک طرف امن عمل کا دعویٰ کرتے ہیں اور دوسری جانب بے گناہ فلسطینیوں کے قتل عام کا سلسلہ بدستور جاری رکھے ہوئے ہیں. اسرائیل بیک وقت دوغلی پالیسی پر قائم ہے. وہ دنیا کو یہ بھی دکھا رہا ہے کہ وہ فلسطین میں قیام امن کے لیے مذاکرات کر رہا ہے لیکن دوسری جانب اس نے غزہ اور مغربی کنارے کو ایک نیا میدان جنگ بنا لیا ہے. انہوں نے استفسار کیا کہ عباس ملیشیا کے قیام کا مقصد اسرائیل کا تحفظ یا فلسطینیوں کو ان کے حقوق کی فراہمی میں مدد کرنا تھی. لیکن اب یہ ملیشیا مکمل طورپر صہیونی حکومت کا ایک آلہ کار بن چکی ہے.انہوں نے فلسطینی عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ مغربی کنارے میں عباس ملیشیا کی جارحانہ کارروائیوں کو بے نقاب کرنے اور اسرائیل کے ساتھ اس کے تعاون کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے میں مدد کریں. انہوں نے فتح کی باضمیر قیادت سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ عباس ملیشیا کو کنٹرول کرنے کے لیےصدر عباس پر دباٶ ڈالیں کیونکہ جمعہ کے روزالخلیل میں حماس کے ارکان کی شہادت میں عباس ملیشیا کا برابرکا حصہ ہے.