مغربی کنارے کے مرکزی شہر الخلیل میں علی الصبح اسرائیلی فوج کی ایک ظالمانہ کارروائی میں حماس کے عسکری ونگ کے دو کارکنوں کی شہادت کے بعد پورے شہر میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔ ادھر شہری فوج سے دونوں شہداء کے جسد خاکی حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہو گئے ہیں۔ اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے غضبناک شہری سڑکوں پر نکل آئے اور بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے، اس دوران کئی مقامات پر نوجوانوں کی اسرائیلی فوج کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔ مقامی ذرائع نے مرکز اطلاعات فلسطین کو بتایا کہ فلسطینی نوجوانوں کے ایک گروپ نے انتہائی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیلی فوج کے ساتھ ایک انتہائی خوفناک جھڑپ کے بعد قبلان کے ایک گھر کے قریب سے دونوں شہداء کی نعشوں کو برآمد کر لیا۔ نوجوانوں نے دونوں شہداء کے جسد خاکی کو الخلیل کے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ شہداء کی نعشوں کو ایک مارچ کی صورت میں ہسپتال لے جایا گیا۔ اس دوران شرکاء نے نعرہ تکبیر اور القسام بریگیڈ کے حق میں نعرے لگائے لگائے اور اسرائیلی فوج کے خلاف مزاحمت جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔ ادھر جبل جوھر میں اسرائیلی فوج نے دو فلسطینیوں کی شہادت کے بعد بھی قبلان خاندان کے گھروں کی مسماری کا کام جاری رکھا جس پر اہل علاقہ اور صہیونی فوج کے مابین زبردست جھڑپیں شروع ہوگئیں، اس دوران اسرائیلی فوج اندھا دھند فائرنگ کرتی رہی۔ فتح حکام اور اس کی ملیشیا کی جانب پیدا کی گئی مشکلات کے باوجود سیکڑوں فلسطینی شہداء کے آخری دیدار کے لیے موقع پر پہنچ گئے۔ اطلاعات کے مطابق جبل جوہرمیں ایک تین منزلہ مکان میں القسام بریگیڈ کے دو ارکان نشات الکرمی اور مامون نشتہ کو باہرنکلنے اور خود کو فوج کے حوالے کرنے کے لیے طلب کیا گیا تھا. مجاھدین نے قابض فوج کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے بجائے ان کے ساتھ پوری جرات اور دلیری سے مقابلہ کرنے کا عزم کیا. آٹھ گھنٹے تک آپریشن کی کارروائی جاری رہی. قابض فوج نے مکان کو گرانے کے لیے بھاری بم بھی استعمال کیے جس سے القسام بریگیڈ کے دونوں کارکن شہید ہو گئے تھے۔