فلسطینی مجلس قانون ساز کے اراکین نے کہا ہے کہ صدر محمود عباس اور مغربی کنارے میں سلام فیاض کی سربراہی میں قائم حکومت قرآن کریم اور مساجد کے تحفظ میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے. فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے فلسطین میں یہودیوں کے ہاتھوں قرآن کریم اور مساجد کی مسلسل بے حرمتی پر خاموشی نہایت افسوسناک ہے.
مرکز اطلاعات فلسطین کےمطابق فلسطینی مجلس قانون سازمیں مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے اراکین پارلیمان نے بیت لحم میں یہودی آبادکاروں کے ہاتھوں جامع مسجد “الانبیاء” کی شہادت کے بعدالفجار کا دورہ کیا. اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فلسطینی اراکین پارلیمان نے کہا کہ فتح اتھارٹی مغربی کنارے میں مساجد اور قرآن پاک کے تحفظ میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے.
ان کا کہنا تھا کہ مساجد کا تحفظ صرف مذہبی جماعتوں سے وابستہ مجاھدین ہی کر سکتے ہیں ،لیکن فلسطینی اتھارٹی نے انہیں بھی گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال رکھا ہے،جس سے یہودیوں کو مساجد اور قرآن پر حملوں کا موقع ملتا ہے.
فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن خالد طافش، انور زبون اور محمود الخطیب کا کہنا تھا کہ بیت لحم میں یہودیوں کے ہاتھوں مسجد کی شہادت ایک ایسے وقت میں ہوئی جبکہ واقعے کے روز قبل اسرائیلی آرمی چیف جنرل گابی اشکنزئی عباس ملیشیا کی دعوت پراس کے علاقے کا دورہ کر کے گئے تھے.
انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی مذاکرات اور فلسطینی مزاحمت کاروں کی گرفتاریوں کےذریعے قابض صہیونی دشمن کی مفت میں خدمت بجا لا رہی ہے. مساجد اور قرآن پاک کا تحفظ کرنے والوں کو پابند سلاسل رکھا ہے. فلسطینی حکومت تمام مجاہدین کو فوری رہا کرے تاکہ مساجد کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے.