مغربی کنارے میں غیر آئینی طور پر قائم ’’فتح‘‘ حکومت کی ملیشیا نے اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے خلاف اپنی جارحانہ کارروائی جاری رکھتے ہوئے رام اللہ، قلقیلیہ، الخلیل، نابلس اور طولکرم کے اضلاع سے حماس کے 13 رہنما اور کارکن اغوا کر لیے۔
مقامی ذرائع کے مطابق مغربی کنارے کے تاریخی اور مرکزی ضلع الخلیل میں عباس ملیشیا نے اسرائیلی جیلوں سے رہائی پانے والے انجینئر اسامہ محمد حسن کو تفتیش کے لیے طلب کر کے اٹھا لیا۔ اسی طرح شہداء کے جسد خاکی کی واپسی کی مہم کے ترجمان کو بھی تفتیش کے لیے طلب کیا گیا اور یہ جاننے کے باوجود کہ ان کا حماس سے کوئی تعلق نہیں گرفتار کر لیا گیا۔
ضلع نابلس میں نجاح نیشنل یونیورسٹی کے طالب علم اور علاء الاعرج کو عنبتا کے علاقے سے اٹھا لیا گیا۔ انہیں پہلے بھی کئی مرتبہ اغوا کیا جا چکا ہے اور وہ چھ ماہ ملیشیا کے عقوبت خانوں میں رہ چکے ہیں۔ بلال محمد نیاز کو ان کے گاؤں عورتا میں گھر کے قریب سے ہی اغوا کیا گیا، جبکہ ملیشیا کے ہتھے چڑھنے والے ضلع کے تیسرے شخص صہیب حمدان بھی اسرائیلی عقوبت خانوں میں برتی جانے والی درندگی کا تجربہ کر چکے ہیں۔
ضلع قلقیلیہ میں لوئی فریج کو شہر میں کام کے دوران ان کے کام کی جگہ سے جبکہ ریاض الحوتری اور محمد طبسیہ کو ان کے گھروں میں توڑ پھوڑ کر کے حراست میں لیا گیا۔ ادھر وزارت اوقاف کے وزیر اور اسیر رہنما انور مراعبہ کے گرد شکنجہ ان کے گاؤں راس عطیہ میں کسا گیا۔
رام اللہ ضلع میں عباس ملیشیا نے رکن پارلیمان فتحی قرعاوی کے بیٹے براء قرعاوی کو اغوا کرنے سے بھی دریغ نہ کیا، ان پر حملہ ان کی کام کی جگہ کیا گیا۔ ادھر کچھ روز قبل ہی عباس ملیشیا کے عقوبت خانے سے آزادی پانے والے انجینئر ادھم عمر ابو عرقوب دوبارہ دھر لیے گئے۔ القدس یونیورسٹی کے طالب علم مصعب ابراھیم سعید بھی سفاک ملیشیا کے نرغے میں آگئے۔
طولکرم میں قدس پریس کے نمائندے سلیم تایہ کو اغوا کرتے ہوئے عباس ملیشیا نے ان کے گھر کو بھی منہدم کردیا۔