مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں نے بیت لحم شہر میں ایک مسجد پر حملہ کر کے اسے آگ لگا دی جس سے مسجد میں مکمل طور پر جل راکھ ہو گئی جبکہ آگ لگانے کی اس صہیونی واردات میں قرآن پاک اور احادیث مبارکہ کے کئی نسخے بھی جل کر شہید ہو گئے ہیں.
بیت لحم میں بیت فجار کے مقامی شہریوں نے بتایا ہے کہ غاصب یہودی آبادکاروں نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب علاقے کی واحد جامع مسجد” مسجد انبیاء” پر دھاوا بولا، مسجد کے تالے توڑ کر یہودی اندر داخل ہوئے اور وہاں پر موجود مسجد کے قالینوں کو جمع کر کے آگ لگا دی . جس کے نتیجے میں مسجد مکمل طور پر شہید ہو گئی. آتش زدگی کے باعث مسجد کے اندر موجود قرآن کریم کے نسخے، احادیث اور بڑی تعداد میں دیگر کتب بھی جل کر راکھ ہو گئیں.
عینی شاہدین کا کہنا ہےکہ جب انہوں نے مسجد کو آگ لگی دیکھی تووہ اسے بجھانے گئے تاہم اس موقع پر موجود یہودی آبادکاروں نے ان پر بھی حملہ کر دیا. یہودی آبادکاروں نے مسجد کو آگ لگانے کے بعد اس کے ملحقہ مقامات پر مسلمانوں اور اسلام کے خلاف توہین آمیز عبارات کی چاکنگ بھی کی. بیشتر مقامات پر کی گئی وال چاکنگ میں مسلمانوں کو واجب القتل اور مساجد کو نذرآتش کرنا ضروری قرار دیا ہے.
خیال رہے کہ مغربی کنارے میں یہ ایک سال میں مسجد کو آگ لگا کر شہید کرنے کا دوسرا واقعہ ہے. اس سے قبل اپریل میں حوارہ کے مقام پر ایک جامع مسجد کو اسی طرح آگ لگا جلادیا گیا تھا. اس سے قبل دسمبر میں غاصب یہویوں نے بیت لحم میں یاسوف کے مقام پر ایک مسجد کو آگ لگائی تھی جبکہ مسجد کے گردوپیش نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ عبارات اور اسلام کے خلاف نعرے لکھے گئے تھے