یورپی شہریوں کی جانب سے غزہ کے لیے لائے جانے والا امدادی قافلہ “لائف لائن 5” ہفتے کی شام ترکی سے ہوتے ہوئے شام پہنچ گیا ہے جہاں وہ آج لاذقیہ بندرگاہ سے مصر کی العریش بندرگاہ کی جانب روانہ ہو گا. قافلے میں امریکا اور یورپ کی کئی اہم شخصیات اور انسانی حقوق کے رضاکار شریک ہیں. قافلے کے ترجمان زاہر بیراوی نے ہفتے کو ایک نیوز بریفنگ میں بتایا کہ امدادی کارروان میں ترکی کے سب سے بڑے ادارے آئی ایچ ایچ کو شامل نہیں کیا گیا کیونکہ اس کی شمولیت سے اسرائیل اور دنیا کے کئی ممالک کو شدید اعتراضات ہیں. ایک سوال کے جواب میں بیراوی کا کہنا تھا کہ مصری حکام سے رابطے کی کوشش میں ہیں تاکہ امدادی قافلے کو غزہ جانے کے لیےہر قسم کی سہولیات حاصل کی جا سکیں. انہوں نے کہا کہ امدادی قافلے کو سمندری کے راستے مصری بندرگاہ العریش تک لایا جائے گا جہاں سے یہ قافلہ خشکی کے راستے رفح بارڈر سے غزہ کے اندر داخل ہو گا. ترجمان نے بتایا کہ شام العریش بندرگاہ سے پہلے امدادی کاررواں کا آخری اسٹیشن ہے اس کے بعد درمیان کہیں بھی پڑاٶ نہیں کیا جائے گا، ہماری کوشش ہو گی کہ اگلے چندروز میں ہم منزل مقصود یعنی غزکی پٹی کے اندر داخل ہو جائیں. زاھر بیراوی کا کہنا تھا کہ شامی شہریوں کیجانب سے قافلے میں شمولیت اور امدادی سامان کی فراہمی کے لیے بھرپور تعاون کیا جا رہا ہے اتوار کا روز ہم شام میں قیام کریں گے تاکہ شامی شہریوں کی طرف سے امدادی سامان جمع کیا جا سکے. امدادی سامان جمع کرنے کے بعد قافلے کو لاذقیہ بندرگاہ سے العریش کی جانب روانہ کیا جائے گا. خیال رہے کہ یورپ سے آنے والے اس قافلے میں 400 افراد شریک ہیں جن میں انسانی حقوق کی تنظیموں کے رضاکار، یورپ اور دنیا کے دیگرممالک کے پارلیمنٹیرینز اور سیاسی و سماجی شخصیات شریک ہیں.