غزہ میں اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کی آئینی حکومت کے وزیرانصاف محمد فرج الغول نے اقوام متحدہ میں غزہ جنگ سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ پر کارروائی موخر کرانے پر فلسطینی اتھارٹی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے. ان کا کہنا ہے کہ رپورٹ پر کارروائی موخر کرا کے فلسطینی اتھارٹی نے خود کو اسرائیل اور ظلم کا الہ کار کے طور پرپیش کیا ہے. خیال رہے کہ حال ہی میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے زیراہتمام سنہ 2008ءکے آخر میں غزہ پر اسرائیل کی مسلط کردہ وحشیانہ جنگ کی تحقیقات کی رپورٹ پرکارروائی کواقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر نے موخر کرا دیا. امریکی سفیر نے امریکا اور بعض دیگرمغربی ملکوں کے دباٶ پر رپورٹ کو موخر کرنے کی سفارش کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اسرائیل کے خلاف کارروائی سے راست مذاکرات متاثر ہوں گے. فلسطینی وزیرعدل محمد فرج الغول نے ہفتے کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ فلسطینی اتھارٹی عالمی سطح پر فلسطینی عوام کا مقدمہ لڑنے اور ان کے حقوق کی آواز اٹھانے کے بجائے اسرائیل کی مفت کی خدمت بجا لا رہی ہے. انہوں نے کہا کہ گولڈ اسٹون رپورٹ پر کارروائی آگے بڑھانے کے خلاف فلسطینی اتھارٹی کی سفارش نے ثابت کیا ہے کہ اتھارٹی خود کو فلسطینیوں کا خیر خواہ نہیں بلکہ فلسطین دشمنوں کا خیرخواہ ثابت کر رہی ہے. فلسطینی اتھارٹی کے اس اقدام سے قابض اسرائیل کو فلسطینی عوام کے خلاف اپنی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری رکھنے کا جواز فراہم کیا جائے گا. فرج الغول نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ میں عالمی ادارے کی تیار کردہ گولڈ اسٹون پر کارروائی کا عمل آگے بڑھانے کے لیے فلسطینی اتھارٹی پراپنا قوم دشمن موقف تبدیل کرنے کےلیے دباٶ ڈالیں. فلسطینی وزیرنے فتح اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان نام نہاد امن مذاکرات کی بھی شدید مخالفت کی اور اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ اگرفلسطینیوں کےمفادات کے لیے کام کرتی ہے تو اسے امریکی ایما پرشروع کئے گئے مذاکرات ترک کر کے فلسطینی جماعتوں کے درمیان مفاہمت کی کوششوں کو آگے بڑھانا ہو گا