صہیونی میڈیا کے مطابق غزہ کی جانب آنے والے یورپی امدادی بحری جہاز ’’ایرین‘‘ کو اسرائیلی فوج نے نہ صرف روکا بلکہ اس پر سوار رضا کاروں پر بہیمانہ تشدد بھی کیا ہے۔ اس سے قبل صہیونی فوج نے دعوی کیا تھا کہ جہاز کو روک کر اشدود لانے کے دوران کوئی جارحانہ کارروائی نہیں کی گئی۔ صہیونی ٹیلی ویژن ’’چینل 10‘‘ نے کہا ہے کہ اسرائیلی بحریہ نے بحری جہاز پر بغیر کسی وجہ کے تشدد آمیز کارروائی کی ہے۔ اسی دوران جہاز پر سوار اسرائیلی رضا کار یونا ٹن شپیرا کی حالت کرنٹ لگنے سے غیر ہو گئی انہیں اسی تشویشناک حالت میں اسرائیلی فوجی کشتی میں سوار کرا دیا گیا اور بعد میں بھائی کے ہمراہ حراست میں رکھا گیا۔ چینل ٹین نے ہولو کاسٹ سے بچ جانے والے ایک یہودی ریووین موسکووٹز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اسرائیلی بحریہ کے اہلکاروں نے مسافروں پر تشدد کیا ہے انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات اخلاقیات کے منافی ہے، ہولو کاسٹ کے دوران ہونے والی ظلم و ستم کی داستانیں اب تک مجھے ستا رہی ہیں۔ مجھے امید ہے کہ اسرائیل اپنے ہمسایوں کے ساتھ ایسا کچھ نہیں کرے گا۔ کیونکہ میں اس وقت ہولو کاسٹ کے دوران ہونے والی خونریزی کا موازنہ دوران محاصرہ فلسطینی بچوں پر گزرنے والی قیامت کے ساتھ کر رہا ہوں۔ ایرین نامی قبرص کے بحری جہاز پر امریکا، یورپ اور اسرائیل کے امن کارکن سوار تھے جن میں سے ایک مشہور شخصیت اسرائیلی پائلٹ یوناٹن شپیرا نے کہا کہ ’’ اسرائیلی بحریہ کے اہلکاروں کی جانب سے ہمارے جہاز پر حملے کے بعد پیش آنے والے اندوہناک واقعات کو بیان کرنے کے لیے الفاظ موجود نہیں، انہوں نے کہا خیال یہ کیا جا رہا ہے کہ رضا کاروں کو کسی مشکل میں نہیں ڈالا گیا حالانکہ اسرائیلی فوجیوں نے انہیں انتہائی کٹھن اور ذلت آمیز حالات سے دوچار کیا ہے۔ ان کے بہ قول اسرائیلی فوج کے ترجمان کے قول اور فعل میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ واضح رہے کہ منگل کے روز غزہ ساحل سے ساٹھ کلومیٹر دور قبرص کے اس جہاز پر اسرائیلی فوج نے حملہ کر دیا تھا، اور اس کا رخ اسرائیلی بندرگاہ کی جانب موڑ دیا تھا، جس کے بعد اسرائیلی فوجی ترجمان نے کہا تھا کہ جہاز پر قبضہ کرنے کے دوران کسی رضا کار کو تکلیف نہیں دی گئی۔