اطالوی وزیراعظم سلویوبرلسکونی کا کہنا ہے کہ وہ دوسری یورپی حکومتوں پر زور دیں گے کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیرپرعاید پابندی میں توسیع کے لیے اسرائیل پر دباٶ ڈالیں۔ انہوں نے یہ بات جمعرات کو روم میں مصرکے صدرحسنی مبارک کے ساتھ ملاقات کے بعدایک مشترکہ نیوزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ اپنے اسرائیلی دوستوں اوریورپی ساتھیوں سے صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو اس بات پرآمادہ کرنے کے لیے کہیں گے کہ وہ یہودی بستیوں کی تعمیر پرعاید پابندی کی مدت میں اس سال کے آخر تک توسیع کر دیں۔ اس موقع پر مصری صدرنے کہا کہ یورپی یونین کو اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان براہ راست مذاکرات کی کامیابی اوران کی حمایت کے لیے فعال کرداراداکرنا چاہیے۔صدرمبارک نے گذشتہ روز جرمن چانسلر اینجیلا مرکل سے بات چیت کی تھی۔ واضح رہے کہ فلسطینی قیادت متعدد مرتبہ اسرائیل سے یہ مطالبہ کر چکی ہے کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر پرعاید پابندی کی مدت میں توسیع کرے۔اسرائیلی حکومت کی جانب سے گذشتہ سال نومبر میں دس ماہ کے لیے عاید کردہ پابندی کی مدت اتوارکوختم ہورہی ہے۔ فلسطینی صدر محمودعباس یہ مطالبہ کرتے چلے آرہے ہیں کہ اسرائیل براہ راست مذاکرات کی کامیابی کے لیے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیرمنجمد کرے۔ان کا کہنا ہے کہ اگراسرائیل نے یہودی بستیوں کی تعمیرمنجمد نہ کی اوریہ سلسلہ جاری رکھا تومذاکرات متاثرہوسکتے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اورفلسطینی صدرمحمودعباس کے درمیان امریکا کی نگرانی میں 2ستمبرکو واشنگٹن میں براہ راست مذاکرات شروع ہوئے تھے۔تاہم ان مذاکرات کے لیے پہلا امتحان 26ستمبرکوہوگا جب اسرائیلی حکومت کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی تعمیرات پرعاید دس ماہ کی عارضی پابندی کی مدت ختم ہوگی۔اگر اسرائیل نے اس مدت میں توسیع نہ کی تو فلسطینی براہ راست مذاکرات کا بائِیکاٹ کرسکتے ہیں۔