اقوام متحدہ کے زیرانتظام انسانی حقوق کونسل کی فریڈم فلوٹیلا حملہ کیس کی تحقیقات ٹیم نے اس سال 31 مئی کو غزہ کے لیے امدادی سامان لے جانے والے ترک بحری بیڑے فریڈم فلوٹیلا پر حملے میں اسرائیل کو قصور وار ٹھہرایا ہے.
تحقیقاتی کمیشن نے بدھ کے روز جاری اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل فلوٹیلا حملے میں غیر مسلح انسانی حقوق کے کارکنوں کے قتل عمد اور غیرانسانی افعال کا مرتکب ہوا ہے جس پر اسرائیلی قیادت کا جوڈیشل ٹرائل کرایا جائے.
خیال رہے کہ اس سال اکتیس مئی کو غزہ کے لیےیورپ اور ترکی سے امدادی سامان کے کر آنے والے بحری جہازوں کے قافلے فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیل نے کھلے سمندر میں جارحیت کر کے ترکی کے ایک جہاز میں سوار نو رضارکاروں کو شہید اور 50 سے زائد کو زخمی کر دیا تھا.
قابض اسرائیل نے جہازوں کے سامان کو لوٹنے کے بعد قافلے میں شامل عالمی شخصیات کو اور انسانی حقوق کے رضاکاروں کو یرغمال بنا لیا تھا.
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فریڈم فلوٹیلا پر حملے کے دوران صہیونی حملہ آور نقاب پوش تھے، جس سے ان کی شناخت کرنا مشکل ہو رہا ہے جبکہ اسرائیل بھی قاتلوں کی نشاندہی میں تعاون نہیں کر رہا. اقوام متحدہ کی ٹیم نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ نقاب پوش حملہ آور فوجیوں کی نشاندہی کرے تا کہ اصل قاتلوں کو بے نقاب کر کے ان کے خلاف کارروائی کی جا سکے.