اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس نے فلسطینی غیر آئینی صدر محمود عباس اور اوسلو فریق سے ایک بار پھر اسرائیل کے ساتھ بے سود مذاکرات ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ حماس نے کہا کہ اس گفت و شنید کی آڑ میں مغربی کنارے میں غاصب یہودیوں کے جرائم اور یہودی آبادکاری میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے لیے جاری کردہ اپنے بیان میں حماس نے پی ایل او کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ براہ راست مذاکرات پر کڑی تنقید کی۔ اور کہا کہ اوسلو فریق مغربی کنارے کے شہروں اور دیہاتوں میں غاصب یہودیوں کے آئے روز بڑھتے جرائم کے باوجود اسرائیل، گروپ چار اور امریکی انتظامیہ کے سامنے سر جھکا ہے۔ حماس نے گزشتہ دو روز میں صہیونیوں کی جانب سے مغربی کنارے میں کی جانے والی ظالمانہ کارروائیوں کا حوالہ دیتے ہوئے رام اللہ حکومت کو اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون ختم کرنے کی اپیل کی۔ بیان میں کہا گیا کہ منگل کے روز ضلع نابلس کے جنوبی مشرقی گاؤں بورین پر دو شہریوں کی زمین سے زیتون کے فصل چوری کر لی۔ بدھ کے روز غاصب یہودیوں کے جتھے نے الخلیل میں مدرسہ ابراہیم پر دھاوا بولا۔ ادھر انتہاء پسند یہودیوں نے مقبوضہ بیت المقدس کی سلوان کالونی میں جارحانہ کارروائی میں دو فلسطینیوں کو شہید اور چار کو زخمی کر دیا۔ حماس نے کہا کہ ان سب کارروائیوں کے باوجود مذاکرات کی رٹ لگانے والے صرف اسرائیل اور اس کی انتہاء پسند جماعتوں کی بلامعاوضہ خدمت کر رہے ہیں۔ اس موقع پر حماس نے مغربی کنارے میں انتہاء پسندوں کی جارحیتوں پر مشہور فلسطینی شخصیات سے ثابت قدمی اور استقلال کا مظاہرہ کرنے اور متحد رہنے کی اپیل کی۔ بیان کے آخر میں عرب لیگ سے پی ایل او ۔ اسرائیل کے مابین بے سود مذاکرات سے پردہ اٹھانے کی اپیل کی گئی۔