غزہ کے لیے امدادی قافلے ’’لائف لائن 5‘‘ کے سربراہ اور ’’فلسطینی باقی رہے‘‘ تنظیم کے بانی سابق برطانوی رکن پارلیمان جارج گیلوے نے مصر کی جانب سے قافلے کو راہ گذر فراہم کرنے سے انکار کے باوجود قافلے کا سفر جاری رکھنے کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ قافلہ غزہ کا محاصرہ توڑنے کی عظیم عالمی جدوجہد کا ایک حصہ ہے، اسرائیل نے محض 2006ء کے شفاف انتخابات میں حصہ لیکر جمہوری رویہ اپنانے کی پاداش میں اہل غزہ پر ظالمانہ محاصرہ کردیا۔ 15 لاکھ افراد چار سال پر محیط اس محاصرے میں انتہائی کسمپرسی کی حالت میں ہیں۔ گیلوے نے ذرائع ابلاغ کو اہل غزہ کے لیے لندن سے روانہ ہونے والے امدادی قافلے ’’لائف لائن 5‘‘ کے متعلق بریفنگ دی، انہوں نے کہا کہ اس قافلے کا انتظام برطانوی ادارے ’’فلسطین باقی رے‘‘ اور ’’ویوا پیلسٹنیا‘‘ نے کیا ہے۔ اس قافلے میں اسلامی اور مغربی دنیا کے 25 سے زائد ممالک کی مختلف تنظیمیوں اور معروف شخصیات شرکت کر رہی ہیں۔ قافلہ 18 ستمبر کو برطانوی دار الحکومت سے اپنے سفر کا آغاز کر چکا ہے اور فرانس سے ہوتے ہوئے اب اٹلی میں موجود ہے۔ یہ یونان، ترکی اور شام سے ہوتا ہوا غزہ کی جانب اپنا سفر جاری رکھے گا اور بذریعہ بحری جہاز مصر کی بندرگاہ العریش پہنچے گا۔ شام کے شہر لاذقیہ میں ادویات اور دیگر امدادی سامان پر مشتمل 120 سے زائد بسیں قافلے میں شریک ہونگی۔ اردن، لبنان، کویت، بحرین، سعودیہ عرب، شام، الجزائر، مراکش، مویطانیہ، لیبیا، تیونس اور سوڈان سے آنے والی ان بسں کے ہمراہ ان ممالک کے وفود بھی لاذقیہ پہنچیں گے۔ قافلے میں برطانیہ، آئرلینڈ، فرانس، سوئٹزرلینڈ، اٹلی، یونان، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، کینیڈا، امریکا اور عالم اسلام کے ممالک میں سے ملائشیا اور انڈونیشیا کے وفود اور معروف شخصیات بھی شرکت کررہی ہیں۔ گیلوے نے مصر کی وزارت خارجہ کی جانب سے ذرائع ابلاغ کو دیے گئے بیان، جس میں قافلے کو غزہ داخلے کی اجازت دینے سے انکار کیا گیا تھا، کے بارے میں کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں کہ قافلہ اپنا سفر جاری رکھوں گا، اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے مصری حکومت سے اپنا فیصلہ بدلنے کی اپیل بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ مصری حکومت کے کسی ایسے فیصلے سے اب تک انہیں آگاہ نہیں کیا گیا، انہوں نے کہا کہ میں مصری کے ساتھ کسی جھگڑے میں پڑنا نہیں چاہتا ہمارا مصر کے ساتھ کوئی جھگڑا نہیں ہمارا مسئلہ تو صرف اسرائیل کے ساتھ ہے جس نے غزہ کا ظالمانہ محاصرہ کر رکھا ہے۔ گیلوے نے کہا کہ ان کا مصر کے ساتھ اختلافات مول لینے کا کوئی ارادہ نہیں۔ انہوں نے ہمیشہ مصری ہدایات پر عمل کیا، مصر کی جانب سے امدادی قافلوں کے لیے العریش کی بندرگاہ مخصوص کرنے کے فیصلے کا بھی احترام کیا گیا، اسی طرح ہم اب بھی مصری حکام کی جانب سے اس کی طلب کردہ ہر طرح کی معلومات فراہم کرنے کو تیار ہیں۔ اور قافلے کی با آسانی غزہ رسائی کے لیے کیے گئے تمام فیصلوں پر عملدرآمد کریں گے۔ گیلوے نے کہا کہ مصر کی جانب سے غزہ داخلے سے روکنے کا فیصلہ میرے لیے اتنا ہی تکلیف دہ ہوگا جتنا اسرائیل کی جانب سے مصر داخلے سے روکا جانا۔ انہوں نے کہا اس فیصلے کا مطلب یہ ہوگا کہ مصر مجھے ایک ایسے ملک میں داخل ہونے سے روک رہا ہے جس کو میں دل کی گہرائیوں سے چاہتا ہوں اور جس کے لیے میں نے زندگی کے 35 سال جدوجہد کی ہے۔ انہوں نے اپنے بیان کے آخر میں مصر اور بیرون مصر اپنے تمام دوستوں سے مصری حکام پر اپنا ایسا فیصلہ جس کا کسی کو فائدہ نہیں واپس لینے کا دباؤ بڑھانے کی اپیل کی۔ انہوں نے مصر کی جانب سے پابندی ختم کیے جانے کی توقع ظاہر کی۔