غزہ میں فلسطینی آئینی حکومت نے اقوام متحدہ کی جانب سے غزہ پر سنہ 2008ء کے آخر میں مسلط کردہ اسرائیلی جنگ میں تحقیقات پر حماس کو موردالزام ٹھہرانے کو مسترد کر دیا ہے. فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نےکہا ہے کہ اقوام متحدہ نے غزہ جنگ کی تحقیقات میں غفلت اور اسرائیل نوازی کا مظاہرہ کیا ہے اور فلسطینی مظلوموں اور صہیونی جلاد کو ایک ہی صف میں کھڑا کیا گیا ہے. خیال رہے کہ 27دسمبر سنہ 2008 سے 17 جنوری 2009ء کے دوران بائیس روزہ جنگ میں 1500 فلسطینی شہید اور 5000 زخمی ہوئے تھے جبکہ صرف 14 اسرائیلی فوجی ہلا ک ہوئے تھے. فلسطینی وزیراعظم کی جانب سے اقوام متحدہ کی رپورٹ کے ردعمل میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ قابل اعتنا نہیں کیونکہ میں زمینی حقائق کے بجائے اسرائیل کے پیش کردہ جھوٹے شواہد کی بنیاد پر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے. دوسری جانب فلسطینی وزیر انصاف وامور اسیران محمد فرج الغول نے مرکز اطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتےہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ نے غزہ کے شہریوں اور حکومت کی طرف سے فراہم کردہ شواہد کو نظرانداز کرتے ہوئے رام اللہ میں فتح اتھارٹی کےپیش کردہ جھوٹ پرمبنی شواہد پر رپورٹ کے نتائج مرتب کیے ہیں. کسی بھی شکل میں غیر جانب دارانہ نہیں. انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی طرف سے تحقیقات میں ناکامی پر حماس کو مورد الزام ٹھہرا کر یہ ثابت کیا ہے کہ انسانی حقوق کی سب سے بڑی عالمی تنظیم جلاد اور مظلوم کے ساتھ یکساں سلوک کرنے پرمصر ہے. واضح رہے کہ گذشتہ روز اقوام متحدہ کی طرف سے جاری ایک رپورٹ میں غزہ جنگ کی تحقیقات میں ناکامی پر اسرائیل اور حماس دونوں کو یکساں ذمہ دار قرار دیا گیا ہے. رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ دو سال قبل غزہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ میں اسرائیل کی طرح حماس نے بھی غیرجانبدارانہ تحقیقات میں تعاون نہیں کیا جس سے جنگی کی تحقیقات مکمل نہیں ہو سکیں.