اسرائیلی عبرانی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ صہیونی حکومت جلد ہی امریکا کے سامنے یہ مطالبہ پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے کہ واشنگٹن اپنے ہاں سنہ 1986ء سے قید اسرائیلی جاسوس جونا ٹان کو رہا کر دے تو تل ابیب فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے دوران تین ماہ تک یہودی بستیوں کی تعمیر پر پابندی عائد کر دے گا. اسرائیلی ریڈیو کی ایک رپورٹ کے مطابق وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی ایک قریبی اور حکومت کی اہم ترین شخصیت نے حال ہی میں اپنی ایک امریکی قریبی شخصیت کے سامنے یہ تجویز رکھی تھی اور ان سے کہا تھا کہ وہ امریکی انتظامیہ کے سامنے یہ تجویز پیش کر کے ان کا نقطہ نظر معلوم کرنے کے بعد بتائے. اگر امریکا یہودی جاسوس کی رہائی پر راضی ہو تو وہ فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ مذکرات جاری رکھنے کے لیے تین ماہ تک مزید یہودی آبادکاری روک دیں گے. دوسری جانب وزیراعظم ہاٶس نے ایسی کسی بھی تجویزسے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی خبریں محض افواہیں اور قیاس آرائیاں ہوتی ہیں. وزیراعظم ہاٶس کے ذرائع کے مطابق بنجمن نیتن یاھو فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ مذاکرات جاری رکھتے ہوئے یہودی آباد کاری پر پابندی میں توسیع نہ کرنے کے اعلان پرقائم ہیں اور ان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی. یاد رہے کہ امریکا میں پندرہ سال سے قید بولارڈ کو امریکا نے عمر قید کی سزا سنا رکھی ہے. اس پر الزام ہے کہ وہ اسرائیل کے لیے جاسوسی کرتا رہا ہے. نیز اس نے امریکا میں اہم تنصیبات سے متعلق خفیہ معلومات بھی اسرائیلی انٹیلی جنس اداروں کو فراہم کی ہیں.