جرمنی کے دارالحکومت برلن میں ہزاروں افراد نے فلسطینیوں سے یکجہتی اور اسرائیل کی سنہ 2008ء کے آخر میں غزہ پر مسلط جنگ کے دوران جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے احتجاجی مظاہرہ کیا ہے. اتوار کے روز یورپی یونین کمیشن کے دفتر کے باہر ہزاروں کی تعداد میں مقامی شہری اور جرمنی میں مقیم عرب اور فلسطینی شہریوں نے شرکت کی. مظاہرین نے برلن حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ وکلا کے ایک گروہ کی جانب سے ملک کی فیڈرل کورٹ میں دائر اسرائیلی جنگی جرائم کے خلاف مقدمہ کو تسلیم کرے اور اس میں وکلا کے ساتھ تعاون کرے. خیال رہے کہ گذشتہ جمعرات کو ایک خاتون وکیل می الخنسا کی سربراہی میں وکلا کے ایک گروہ نے جرمن عدالت میں اسرائیل کے غزہ جنگ کے دوران جنگی جرائم کے ارتکاب پر دعویٰ دائر کیا ہے. جرمن فیڈرل کورٹ میں دائراس پیٹیشن میں اسرائیلی فوجی اور اور سیاسی قیادت کو فریق بنایا گیا ہے. مظاہرین نے اس سال مئی کے آخر میں ترکی کے غزہ کے لیے امدادی سامان لے جانے والے جہاز فریڈم فلوٹیلا پر حملے اور اس میں نو ترک رضاکاروں کی شہادت کی بھی تحقیقات کا مطالبہ کیا. مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پراسرائیل مخالف اور فلسطینیوں کی حمایت میں نعرے درج تھے. اس موقع پر مظاہرین میں عرب اور فلسطینی تنظیموں کی جانب سے ایک پمفلٹ بھی تقسیم کیا گیا. جس میں اس عزم کا اظہار کیا گیا ہے کہ اسرائیل کے فلسطین میں جاری جنگی جرائم کو بے نقاب کرنے اور صہیونی فوجی اور سیاسی قیادت کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے قانونی کارروائی کی جائے گی اور اسرائیل کا قانونی تعاقب جاری رہے گا. مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی کمیونٹی کی سرکردہ شخصیات نے اسرائیل سے غزہ کی معاشی ناکہ بندی کو فوری طور پر اٹھانے اور مغربی کنارے اور بیت المقدس میں یہودی بستیوں کی تعمیر بند کرنے اور ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ روکنے کا مطالبہ کیا. مظاہرین نے عالمی برادری ،اقوام متحدہ اور یورپی یونین سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی ختم کرانے کے لیے اسرائیل پر دباٶ ڈالے.