فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک تنظیم انکشاف کیا ہے کہ کچھ عرصہ قبل بیت المقدس میں ایک 22 سالہ فلسطینی نوجوان کی ہلاکت میں اسرائیل پولیس براہ راست اور دانستہ طور پر ملوث ہے. تنظیم”مرکز برائے اقتصادی وسماجی حقوق” کی جانب سے جاری ایک تازہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ القدس سے تعلق رکھنے والے حازم عادل ابو الضبعات کے بارے میں پولیس کی رپورٹ بے بنیاد اور من گھڑت ہے. پولیس کا یہ دعویٰ کہ نوجوان کو غلطی سےگولی لگی جس سے وہ شہید ہو گیا، غلط ہے.کیونکہ شہید کی میت کو جب اٹھایا گیا تو اس کے ہاتھ اس کی کمر پر بندھے ہوئے تھے اور اس کے جسم پر کئی جگہ قریب سے گولیاں لگنے کے نشانات تھے. دوسری جانب شہید حازم عادل کے والدین کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کو قابض پولیس نے دانستہ طور پر گولیاں مار کر شہید کیا. شہادت کی تفصیلات بتاتے ہوئے حازم کے والد نے کہا کہ ان کے بیٹے کو اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب ایک پولیس چیک پوسٹ کے قریب پولیس اہلکاروں نے اس کے دو دیگر دوستوں کے ہمراہ روکا. ان کی جامہ تلاشی لینے کے ساتھ ساتھ انہیں گالم گلوچ کا نشانہ بنایا، جس پر جواب میں حازم نے بھی اسرائیلی پولیس کو کھری کھری سنائیں. حازم کا جواب سن کر قابض پولیس اہلکاروں نے اس کے ہاتھ پیٹھ پر باندھ کر اسے زمین پر لٹایا،پہلے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا پھر گولیاں مار کر اسے شہید کر دیا گیا.