امریکا اور اس کے مغربی اتحادیوں نے عرب ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جوہری پروگرام کے حوالے سے اسرائیل کو عالمی توانائی ایجنسی کے جوہری اسلحہ کے عدم پھیلاٶ معاہدے” این پی ٹی”پر دستخط سے متعلق قرارداد واپس لے لیں، کیونکہ اس قرارداد سے مشرق وسطیٰ میں جاری حالیہ قیام امن کی کوششیں متاثر ہونے کا اندیشہ ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق جمعرات کو جوہری توانائی کے عالمی ادارے کے اجلاس کے آخری روز یورپی یونین کے رکن ممالک نے بھی اسرائیل کی حمایت میں امریکا ساتھ دیا.ان کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست پر دباٶ یا این پی ٹی سے متعلق قرارداد لانے سے مشرق وسطیٰ کو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے 2012ء میں منعقد ہونے والی مجوزہ کانفرنس خطرات سے دوچار ہو جائے گی۔ مغربی ممالک کا کہنا تھا کہ اس سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان براہ راست امن مذاکرات کی بحالی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے. آئی اے ای اے کے رکن عرب ممالک آیندہ ہفتے عالمی ادارے کی سالانہ جنرل کانفرنس کے دوران ایک قرارداد پیش کرنے والے ہیں جس میں اسرائیل پر زور دیا جائے گا کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاٶ کے معاہدے پر دستخط کر دے۔ یہ قرارداد ہر سال آئی اے ای اے کے ارکان ایک سو اکاون ممالک کی ایک ہفتے تک جاری رہنے والی کانفرنس کے دوران پیش کی جاتی ہے اور گذشتہ سال عرب ممالک سادہ اکثریت سے اس کو منظور کرانے میں کامیاب بھی ہو گئے تھے۔ سال 2009ء میں منظورکردہ قرارداد میں آئی اے ای اے کے سربراہ یوکی یاامانو پر زور دیا گیا تھا کہ وہ اس پرعمل درآمد کے لیے ایک رپورٹ تیار کریں۔ امانو نے اسی ماہ اپنی رپورٹ جاری کی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ انہوں نے اسرائیل کو این پی ٹی میں شمولیت پرغورکی دعوت دی ہے۔ بلیجئم کے سفیر فرانس ریکر نے آئی اے ای اے کے بند کمرہ اجلاس میں کہا کہ یورپی یونین عرب ممالک کو اسرائیل مخالف قرارداد سے روکنے کے لیے ہرممکن کوشش کرے گی، کیونکہ ایسی قراردادوں سے مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی کوششوں کو دھچکا لگے گا، جو عرب ممالک کے مفاد میں بھی نہیں.