اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابو زھری نے غزہ سے مزاحمت کاروں کی طرف سے اسرائیلی تنصیبات پر”فاسفورس” راکٹ حملوں کے الزامات کو قطعی بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اسے نئی جنگ کے لیے پروپیگنڈہ قرار دیا ہے. مرکز اطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ابوزھری نے کہا کہ اسرائیل غزہ کی پٹی پر ایک بار پھر جنگ مسلط کرنے کے لیے الزامات کو بڑھا چڑھا کرپیش کر رہا ہے. نئے الزامات میں فلسطینی مجاہدین پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ وہ یہودی کالونونیوں اور اسرائیلی تنصیبات کو فاسفورس راکٹوں کے ذریعے نشانہ بنا رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ فاسفورس راکٹ حملوں کے الزامات دنیا کے سامنے غزہ پر حملے کا جواز تلاش کرنے اور ایک بارپھر فاسفورس کی جنگ مسلط کرنے کا ذریعہ ہے. اسرائیل ایک طرف فتح اتھارٹی سے مذاکرات کر رہا ہے اور دوسری جانب وہ غزہ کی پٹی پرفوج کشی کے لیے بے بنیاد الزامات کی آڑ میں فو ج کو آگے بڑھا رہا ہے. ابو زھری نے اسرائیلی الزامات پر عالمی برادری کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے غزہ پر حملہ کیا تو اس کے سنگین نتائج مرتب ہوں گے اور ان کی تمام تر ذمہ داری اسرائیل اور عالمی برادری پرعائد ہو گی.دریں اثنا اسرائیلی حکومت میں شامل ایک وزیر گیلاد اردان نے دھمکی دی ہے کہ غزہ سے راکٹ حملوں کا سلسلہ جاری رہا تو فوج کو ایک بار پھر بڑی جنگ لڑنا پڑے گی. انکا کہنا تھا کہ غزہ سے مسلسل راکٹ حملے اسرائیل کے لیے چیلنج ہیں اور فوج کو اس چیلنج سے نمٹنا پڑے گا.ادھر اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں فوج اور انٹیلی جنس حکام کے حوالے سے شائع خبروں میں بتایا گیا ہےکہ حالیہ چند روز میں غزہ کے جنوب میں اسرائیلی زیرتسلط صحرائے نقب میں مزاحمت کاروں نے ایک درجن کے قریب راکٹ داغے ہیں، جن میں سے بعض دور تک مار کرنے والے “ہاون” راکٹ تھے اس کے علاوہ دو فاسفورس راکٹ بھی فائر کیے گئے ہیں.خیال رہے کہ اسرائیل نے سنہ 2008ء کے آخر میں غزہ پر مسلط 22 روزہ جنگ میں بڑے پیمانے پر وائٹ فاسفورس کا استعمال کیا تھا، جس سے بے پناہ جانی اور مالی نقصان ہوا.