فلسطین کی سرکردہ مزاحمتی تنظیم تحریک جہاد اسلامی نے قابض صہیونی حکام اور پی ایل او کے درمیان شرم الشیخ میں ہونے والے مذاکرات کو دھوکے اور گمراہی کا نیا دور قرار دیا ہے۔ “ان مذاکرات میں شریک فلسطینی گروہ عوامی فیصلے کے خلاف شریک ہے۔ اس پر فلسطینیوں کے حقوق سے دستبرداری کے لئے دباو مزید بڑھایا جائے گا۔” جہاد اسلامی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھنے کا موقع دینے کا اصل مقصد یہ نیتن یاہو اور اس کی حکومت کو اپنے توسیع پسندانہ آباد کاری منصوبوں کو آگے بڑھانے کا موقع دینا ہے۔ اس باقاعدہ منصوبے کے تحت اسرائیل کو القدس پر اپنا تسلط جما کر اسے یہودی رنگ میں رنگنا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مذاکراتی عمل میں شریک فلسطینی فریق کو تو اس کا ٹائم ٹیبل تک طے کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ انہیں یہودی بستیوں کی تعمیر روکنے سے متعلق اپنے موقف سے بھی پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا جائے گا کیونکہ آباد کاری کا عمل ایک لمحے کے لئے نہیں رکا۔ ہم ان مذاکرات کو مسترد کرتے ہیں اور ثابت قدمی سے مزاحمت کی راہ پر چلنے کو اختیار کرنے پر اصرار کرتے ہیں تاکہ مسئلہ فلسطین کو سرد خانے میں ڈالنے کے منصوبے خاک میں مل سکیں۔