اسرائیلی وزیرخارجہ ایویگڈورلائبرمین نے کہا ہے کہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر پر کسی بھی عارضی پابندی کے فیصلے کو روکیں گے۔ انہوں نے محمود عباس “کمزور اورغیر مستقل” قرار دیا اور کہا کہ انہیں امریکا نے واشنگٹن میں اسرائیل کے ساتھ مذاکرات پر مجبور کیا۔ لائبرمین نے اسرائیل کے فوجی ریڈیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تنظیم “اسرائیل بیتونا” کے پاس صہیونی پارلیمان میں اتنی قوت ہے کہ وہ یہودی بستیوں کی تعمیر پر پابندی کی کسی قرار داد کو منظور ہونے سے روکے۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر پر عارضی پابندی لگا رکھی ہے، جس کی مدت رواں ماہ 26 ستمبر کو ختم ہو رہی ہے۔ اسرائیل کی پوری خواہش ہے کہ پابندی کی مدت ختم ہوتے کی یہودی بستیوں کی تعمیر دوبارہ شروع کردی جائے۔ صہیونی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل ۔ پی ایل او مذاکرات جذباتی اور پیچیدہ مسائل میں کسی اتفاق رائے پر منتج نہیں ہوسکیں گے۔ القدس، فلسطینی مہاجرین، یہودی بستیوں کی تعمیر اور اسرائیل کو یہودی ریاست تسلیم کرنا ایسے مسائل ہیں جن کا ایک سال میں حل ممکن نہیں۔ واضح رہے کہ اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان دو ستبمر کو واشنگٹن براہ راست مذاکرات کا آغاز ہوا تھا۔ پہلے دور میں اسرائیل فلسطین کے مابین تمام مسائل کے حل کے لیے ایک سال کا وقت تجویز کیا گیا ہے۔ مذاکرات کا دوسرا دور اگلے ہفتے مصر میں ہو گا۔