غزہ کی پٹی میں وزیر اعظم اسماعیل ھنیہ کی سربراہی میں قائم فلسطینی حکومت نے عید الفطر کی خوشی میں 90 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ کیا ہے۔ رہائی پانے والے اکثر قیدی اپنی آدھے سے زیادہ مدت حراست پوری کر چکے ہیں۔ فلسطینی وزارت داخلہ کے ترجمان انجینئیر غصین نے بدھ کے روز غزہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ کے تحت اصلاح و بحالی کے تمام مراکز میں موجود 90 قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عید الفطر کے اس بابرکت موقع پر رہائی پانے والے تمام فلسطینی قیدی سیکیورٹی اور کریمنل لاء کے تحت گرفتار کیے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی وزارت کے پاس سیاسی بنیادوں پر گرفتار کیا گیا کوئی قیدی موجود نہیں۔ غصین نے زور دے کر کہا کہ وزارت داخلہ فلسطینی معاشرے میں سکیورٹی انتظامات میں مضبوطی لاتی رہے گی، آئین کی مخالفت کرنے والا، ملک اور ملک کے باسیوں کے لیے خطرہ بننے والے ہرشخص کا محاسبہ ہو گا۔ اس موقع پر ’’اصلاح و بحالی‘‘ مراکز کے ڈائریکٹر جنرل نے ناصر سلیمان نے کہا کہ رہائی پانے والے 80 قیدیوں نے اپنی آدھی سے زیادہ قید کاٹ لی ہے۔ جبکہ باقی دس قیدیوں کو صرف عید گھر پر گزارنے کے لیے چھوڑا جا رہا ہے۔ لیفٹننٹ سلیمان نے کہا کہ فلسطینی پولیس جرائم کا ارتکاب کرنے والے ہر فرد اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والے ہر شخص کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اسی ضمن میں انجینئر نے کہا مغربی کنارے میں عباس ملیشیا کی جانب الخلیل کارروائی میں چار اسرائیلی فوجیوں کو جہنم واصل کرنے والوں کو گرفتار کرنے کی مہم خود عباس ملیشیا اور اس کے سربراہ محمود عباس کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہے۔ غصین نے کہا کہ الخلیل کارروائی کے بعد عباس ملیشیا نے ایک ہفتے کے اندر اندر ساڑھے سات سو بے گناہ فلسطینی اغوا کر لیے ہیں، اس سلسلے میں عباس نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو سے ذاتی طور پر وعدہ کیا ہے کہ وہ الخلیل کی کارروائی کرنے والے مغربی کنارے کے فلسطینیوں کو پکڑ کر دم لیں گے۔ وزارت کے نمائندے نے کہا کہ اگر الخلیل آپریشن کرنے والوں کی گرفتار کی خبر درست ہے تو ان کی سلامتی کی ساری ذمہ داری فتح حکومت اور اس کے سربراہ محمود عباس پر عائد ہوتی ہے۔ واضح رہے کہ عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق عباس ملیشیا نے منگل کے روز الخلیل اور رام اللہ کی کارروائی کرنے والے حماس کے فدائی گروپ کو گرفتار کر لیا ہے۔