ایک فرانسیسی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کا دنیا کے جدید ترین سیٹلائٹس میں ایک مصنوعی سیارہ خلا میں موجود ہے جس کے ذریعے اسرائیلی سوراغ رساں ادارے جاسوسی کا کام لے رہے ہیں. اخبار “لومنڈ ڈپلومیٹک” نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی زیرانتظام فلسطینی صحرائی علاقے”صحرائے نقب” میں انٹیلی جنس اداروں کا ایک خفیہ دفتر قائم ہے جہاں سے فضا میں موجود سیٹلائٹ سے حاصل ہونے والے معلومات کی بنا پر جاسوسی اور مانیٹرنگ کی جا رہی ہے. رپورٹ کے مطابق صحرائے نقب میں قائم ملٹری انٹیلی جنس کے حکام اس سیٹلائٹ سے مختلف مقامات کی تصاویر، وہاں ہونے والی سرگرمیوں کی تفصیلات کے علاوہ موبائل فونز اور بحیرہ روم کے رستے لینڈ لائن فون پر کی جانے والی کالیں بھی ریکارڈ کی جاتی ہیں.رپورٹ کے مطابق صحرائے نقب میں “کیپوٹس اوریم” کے نام سے ایک انٹیلی جنس اڈہ قائم ہے جو اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس یونٹ نمبر8200 کے ماتحت کام کر رہا ہے.اخبار مزید لکھتا ہے کہ صحرائے نقب میں قائم ملٹری انٹیلی جنس یونٹ کے اس دفتر کا مقصد یورپی اور عرب ممالک کی حکومتی شخصیات کی ٹیلیفون کالیں، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور اہم شخصیات ،غیرملکی تجارتی و سرمایہ کار کمپنیوں اور اسرائیل مخالف افراد کے ٹیلیفون کا ریکارڈ مرتب کرنا ہے. اس کے علاوہ یہ یونٹ سیٹلائٹ کے جدید ترین نظام کے ذریعے ای میل کے ذریعے ہونے والے رابط تک بھی رسائی حاصل کر رہی ہے جبکہ اسرائیل کو کیبل کے ذریعے یورپ سے ملانے والی ٹیلی فون لائنوں پرہونے والی بات چیت بھی ریکارڈ کی جاتی ہے. دوسری جانب اسرائیلی انٹیلی جنس کے ایک ریٹائرڈ جنرل اوری ساگی نے صحرائے نقب میں ایک جاسوس یونٹ کی موجودگی کی تصدیق کی ہے. ان کا کہنا ہے کہ اس یونٹ کے قیام کا مقصد علاقے میں جاسوسی کے نظام کو موثر بنانا اور اسرائیل کے خلاف جاسوسی کرنے والوں پر نظر رکھنا ہے.خیال رہے کہ حالیہ چند برسوں کے دوران یورپی میڈیا میں تکرار کے ساتھ ایسی رپورٹیں شائع ہوتی رہی ہیں جن میں اسرائیل کے جدید ترین مواصلاتی سسٹم کے ذریعے جاسوسی کی کوششوں کا انکشاف ہوا ہے. اسرائیل کے اب بھی فضا میں ایسے کئی مصنوعی سیارے گردش کر رہے ہیں جو زمین پر موجود انٹیلی جنس مراکز کو میلوں کی مسافت پر ہونے والی کسی بھی سرگرمی سے متعلق آگاہی فراہم کرتےہیں.