غزہ میں مختلف رفاہی تنظیموں اور بچوں کے حقوق کے لیے سرگرم “تنظیم برائے حقوق اطفال” نے پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ بچوں کے لیے امدادی مہم کا آغاز کیا ہے. امدادی مہم میں عام شہریوں کے علاوہ بچے بھی حصہ لےرہے ہیں. امدادی مہم میں شریک ایک بچی نور النمنم نے اتوار کے روزغزہ میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ “اسرائیل کی مسلط کردہ معاشی ناکہ بندی کے باعث ہم مسلسل مشکلات کا شکار ہیں، غزہ کے بچے اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، اس ظالمانہ ناکہ بندی نے ہم سے ہمارا بچپن بھی سلب کر لیا اور اب ہم بڑے اور باشعور ہو گئے ہیں” نور کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں کے جو خوفناک مناظر ہم نے ٹیلی ویژن اسکرینوں پر دیکھے وہ نہایت المناک ہیں. تباہ کن سیلاب کے باعث اہالیان پاکستان کے مکان ، جائیدادیں، فصلیں تباہ اور وہ گھروں سے بے گھر ہو گئے ہیں. ان کے دکھ اور غزہ کے بچوں کے دکھ سانجھے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان مشکل ترین حالات کے باوجود غزہ کے بچے اور بڑے سب پاکستانی بچوں کے لیے امداد جمع کر رہے ہیں. نور النمنم نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے شہریوں اور بچوں کی بھی خواہش ہے کہ وہ پاکستانی بھائیوں کی مدد کے لیے پاکستان پہنچیں لیکن اسرائیل کی معاشی ناکہ بندی اور سرحدوں کے بند ہونےکے باعث وہ غزہ سے باہر نہیں جا سکتے. ایک سوال کے جواب میں ننھی نور کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی کوشش ہے کہ وہ فلسطینیوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے، لیکن یہ اس کی بھول ہے. ساٹھ سال میں وہ ایسا نہیں کر سکا اور آئندہ بھی نہیں کر سکے گا.دریں اثنا بچوں کے حقوق کی تنظیم کے سربراہ اعتماد الطرشاوی نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ پاکستانی بچوں کی امداد کی سوچ ان کی تنظیم نے پیدا کی، جس کے بعد غزہ میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی علاقائی اور مقامی تنظیموں کے علاوہ بچے بھی اپنی بساط کے مطابق مدد کر رہے ہیں.طرشاوی کا کہنا تھا کہ ان کی امدادی مہم عیدالفطر تک جاری رہے گی اور امدادی سامان کو خیراتی اداروں کے ذریعے پاکستان بھیجا جائے گا.