اسرائیلی وزیردفاع ایہود باراک نے اعتراف کیا ہے کہ مغربی کنارےمیں حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کی مزاحمتی کارروائیوں کے وسیع اور دور روس اثرات مرتب ہوں گے، اس طرح کی کارروائیوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے. خیال رہے گذشتہ ہفتے مغربی کنارے میں تین روز میں تین دلیرانہ مزاحمتی کارروائیوں میں چار یہودی ہلاک اور تین زخمی ہو گئے تھے. اتوار کے روز اسرائیلی ریڈیو سے گفتگو کرتےہوئے ایہود باراک کا کہنا تھا کہ “گذشتہ ہفتے کےآخر میں مغربی کنارے کے شہر الخلیل اور رام اللہ میں ہوئی مزاحمتی کارروائیاں”نہایت خطرناک” ثابت ہوسکتی ہیں، ان طرح کی کارروائیاں مغربی کنارے میں یہودی کالونیوں کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہیں، اور ان کے علاقے پر نہایت گہرے منفی اثرات مرتب ہوں گے” ایک سوال کے جواب میں ایہود باراک کا کہنا تھا کہ پچھلے ایک عرصے سے مغربی کنارے میں امن و امان کی صورت حال کافی حد تک قابو میں تھی لیکن حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کی جانب سے یہودی آبادکاروں پر حملوں اوران کے قتل کے بعد صورت حال ایک نئی شکل اختیار کر چکی ہے. صہیونی وزیر کا کہنا تھا کہ مغربی کنارے میں بڑھتی مزاحمت اسرائیل کو یہودی آبادکاری کی تکیمل پر مجبور کرے گی.ایک دوسرے سوال کے جواب میں اسرائیلی وزیردفاع نے کہا کہ اسرائیلی فوج داخلی سلامتی سے متعلق خفیہ ادارے”شاباک” کی مدد سے الخلیل میں یہودی آبادکاروں پر حملہ آوروں کی شناخت کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے، فوج جلد حملہ آوروں تک پہنچ جائے گی. انہوں نے الزام عائد کیا کہ حماس فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ جاری قیام امن کی کوششوں کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہی ہے.