اسرائیلی حکومت نے نئے آرمی چیف کے لیے نامزد جنرل یوعاف گلانٹ کی بطور مسلح افواج کے سربراہ کی منظوری دے دی ہے. خیال رہے کہ 51 سالہ جنرل گلانٹ 20 ماہ قبل اسرائیل کی غزہ پرمسلط جنگ کے نگران رہ چکے ہیں.حکومت کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ جنرل یوعاف گلانٹ کی آئندہ تین سال کے لیے آرمی چیف کے عہدے پر ترقی کی منظوری دے گئی ہے. تین سال کے علاوہ ناگزیر حالات کی بنا پر ان کے اس عہدے میں ایک سال کی توسیع کی جا سکتی ہے. قبل ازیں گذشتہ ہفتے اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک نے جنرل گلانٹ کو موجودہ آرمی چیف جنرل گابی اشکنزئی کی جگہ ان کی مدت ملازمت ختم ہونے کے بعد تعینات کرنے کی تجویز دی تھی.دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے بھی جنرل گلانٹ کی فوجی خدمات کی تعریف کی تھی. بنجمن نیتن یاھو کا کہنا تھا کہ جنرل گلانٹ نے اپنے 33 سالہ فوجی خدمات میں خود کو ایک بہادر، نڈر بہترین فوجی افسر کے طور پر ثابت کیا ہے. جنرل اشکنزئی کی جگہ وہ اسرائیلی فوج کے بہترین آرمی چیف ثابت ہو سکتے ہیں. سنہ 2005ء میں اسرائیل نے جنرل گلانٹ کو جنوبی پٹی کی فوجی کمان کا سربراہ مقرر کیا تھا. جنوبی علاقوں میں غزہ کی پٹی، مصر کی سرحد پٹی اور صحرائے نقب کے درمیانی علاقے شامل ہیں.جنرل یوعاف گلانٹ سنہ 2008 اور 2009ء کے درمیان غزہ پر اسرائیلی حملے کے آپریشنل کمانڈر تھے. بائیس روز تک جاری رہنے والی اس جنگ میں 1400 فلسطینی شہید اور 5000 سے زائد زخمی ہوئے تھے. اسرائیل میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم” بتسلیم” نے غزہ جنگ میں جنگی جرائم کے ارتکاب پر جنرل گلانٹ سمیت اس وقت کی اعلیٰ فوجی قیادت کے خلاف تحقیقات بھی مطالبہ کیا گیا ہے.گذشتہ ہفتے اسرائیلی وزیردفاع ایہود باراک نے جنرل گلانٹ کی ترقی کا اعلان کرتے ہوئے انہیں نئے آرمی چیف کےعہدے کے لیے نامزد کیا گیا تھا. ان کی نامزدگی کے ساتھ ہی اسرائیلی میڈیا میں کئی ایسی رپورٹیں بھی منظرعام پر آئیں جن میں انکشاف کیا گیا تھا کہ جنرل گلانٹ نے اپنی ترقی اور خود کو آرمی چیف کے عہدے تک پہنچانے کے لیے باقاعدہ مہم چلا رکھی تھی.