مغربی کنارے میں فلسطینی صدر محمود عباس کے زیرکمانڈ سیکیورٹی فورسز نے مختلف شہروں میں مزاحمتی تنظیموں کے خلاف کریک ڈاٶن کا دائرہ وسیع کر دیا ہے. تازہ کارروائیوں اور سرچ آپریشنز کے دوران عباس ملیشیا نے جنین سے جہاد اسلامی کے 30 کارکن اغوا کر لیے ہیں. مرکزاطلاعات فلسطین کے ذرائع کےمطابق گذشتہ ہفتے الخلیل میں القسام بریگیڈ کے حملے میں چار یہودی آبادکاروں کی ہلاکت کے بعد حماس کے علاوہ دیگرتنظیموں کے خلاف بھی آپریشن تیز کر دیا گیا ہے، تازہ گرفتاریاں مغربی کنارے کے شہروں لیامون،م عرابہ، قباطیہ، السیلہ الحارثیہ اور دیگر مقامات عمل میں لائی گئیں. دوسری جانب جہاد اسلامی کی جانب سے جاری ایک بیان میں تنظیم کے کارکنوں کی بلا جواز گرفتاریوں اور ان پر تشدد کی شدید مذمت کی ہے. رام اللہ میں جہاد اسلامی کی جانب سے جاری ایک تازہ بیان میں کہا گیا ہے کہ عباس ملیشیا کی تازہ کارروائیاں قابض اسرائیلی فوج کے ساتھ سیکیورٹی تعاون کا نتیجہ ہیں. جہاد اسلامی کے مقامی راہنماٶں کے دستخطوں پر مشتمل ایک بیان میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حال ہی میں مغربی کنارے کے شہر جنین کے عباس ملیشیا کے انچارج نے اسرائیلی داخلی انٹیلی جنس ایجنسی” شاباک” کے کمانڈروں کے ساتھ خفیہ ملاقات کی ہے. ملاقات کے بعد جنین میں جہاد اسلامی کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا ہے.تنظیم نے الخلیل کارروائی کے بعد گرفتارکئے گئے تمام تنظیموں کے کارکنان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کےمطابق جہاد اسلامی کے نام منسوب یہ بیان تنظیم کی جانب جاری نہیں کیا گیا، تاہم جہاد اسلامی کے ذمہ دار ذرائع نے اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی.