اسلامی تحریک مزاحمت(حماس) نے کہا ہے کہ فتح کے بعض قائدین کی جانب گولڈ سٹون کے معاملے پرحماس کو تنقید کا نشانہ بنانے کا مقصد گولڈ سٹون سے متعلق اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے سے فرار اختیار کرنا ہے۔ جمعہ کے روزغزہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حماس کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابو زھری نے کہا کہ فتح کی جو قیادت حماس پر یہ الزام عائد کر رہی ہے کہ اس نے گولڈ سٹون کی رپورٹ پر بلا جواز تنقید کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، وہ درحقیقت گولڈ سٹون کی رپورٹ پر اپنی ذمہ داریوں سے فرارا اختیار رہی ہے۔ اس طرح کی باتیں فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے گولڈ سٹون کی رپورٹ کے مجرمانہ اقدام کی پردہ پوشی کے مترادف ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ گولڈ سٹون کی رپورٹ پر فلسطینی اتھارٹی کے اختیار کردہ موقف کے خلاف صرف حماس نے تنقید نہیں کی بلکہ دنیا بھر کے انسانی حقوق کے ادارے اور سیاسی و سماجی تنظیمیں اس کی مخالفت کر رہی ہیں۔ اگر اقوام متحدہ کے مندوب برائے انسانی حقوق رچرڈ فولک اس پرتنقید کرسکتے ہیں تو حماس کویہ حق کیوں نہیں۔ حماس فلسطینی اتھارٹی کے ہر اس اقدا می مخالفت کرے گی جو فلسطینی عوام کے مفاد کے خلاف ہوگا۔ سامی ابو زھری نے کہا کہ حماس کو بلا وجہ اختلافی معاملات میں پڑنے کی ضرورت نہیں تاہم فلسطینی اتھارٹی نے گولڈ سٹون کی رپورٹ پرجو موقف اختیار کیا ہے اس سے اس کی اصلیت کھل کر سامنے آ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے نزدیک سب سے اہم اسرائیلی مظالم ہیں جن کے خلاف کارروائی ناگزیر ہے، اسرائیل نے فلسطینی اتھارٹی کو بھی اپنی لونڈی بنا لیا ہے۔ حماس کے ترجمان نے استفسار کیا کہ فلسطینی اتھارٹی جو گولڈ سٹون کی رپورٹ پرثابت قدمی کا مظاہرہ نہیں کرسکی، اس سے یہ کیسے توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ فلسطینیوں کے حق واپسی اور القدس سمیت دیگر حقوق کی پاسبانی کرتے ہوئے ان مقدمات کو آگے لے جا سکے گی۔ انہوںنے کہا کہ فتح کے قائدین گولڈ سٹون کی رپورٹ کی صدر کی جانب سے مخالفت کو محض ایک غلطی قرار دے رہے ہیں، لیکن حقیقت میں یہ غلطی نہیں بلکہ جرم اور قومی خیانت ہے۔ قومی خیانت کے مرتکب افراد کی معذرتیں قابل قبول نہیں بلکہ ان کے اس جرم پر ان کا کڑا احتساب کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے گولڈ سٹون پربحث شروع کرانے کی باتیں محض دھوکہ ہیں حقیقت میں فلسطینی صدر کی جانب سے گولڈ سٹون کی رپورٹ پر بحث موخر کیے جانے کے بعد دوبارہ اس پرووٹنگ کا معاملہ زیادہ پیچیدہ ہوگیا ہے۔