فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ ’’فتح‘‘ حکومت کی جانب سے واشنگٹن میں اسرائیل کے ساتھ براہ راست مذاکرات کو قومی حمایت حاصل نہیں اوریہ صرف امریکی ایماء پر کیے جا رہے ہیں۔ اسماعیل ھنیہ نے یہ بات فلسطینی حکومت کی جانب سے قوم کے معزز رہنماؤں اور اہم شخصیات کو دی گئی افطار پارٹی میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ ہم فلسطینی قوم کے تمام اشرافیہ اور معزز طبقے کی موجودگی میں یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ امریکا کے وائٹ ھاؤس کی آشیر باد سے اسرائیل کے ساتھ جاری براہ راست مذاکرات کو قومی حمایت حاصل نہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ حالیہ مذاکرات امریکا خواہشات، دباؤ اور زور زبردستی کی وجہ سے کیے جارہے ہیں۔ یہ ناکام مذاکرات ہیں جس کا فلسطینی قوم کے مفاد سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ اسرائیلی مفادات کو سامنے رکھ کر کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مذاکرات کی اس لیے نفی کر رہے ہیں کیونکہ یہ ناکام مذاکرات ہیں، ہم ایک ہی پارٹی سے دوسری مرتبہ دھوکہ نہیں کھانا چاہتے، ہم نہیں چاہتے کہ ایک ہی سوراخ سے دوسری مرتبہ ڈسے جائیں، فلسطینی قوم میڈرڈ، اوسلو، وائی ریور اور تمام معاہدات میں دھوکہ کھا چکی ہے جس کی اب مزید گنجائش نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ مذاکرات اسرائیل کی ظالمانہ شرائط پر کیے جا رہے ہیں لہذا ہم اس کی تائید نہیں کرتے۔ اس موقع پر ھنیہ نے فلسطین کے اعلی عہدیداروں کو مبارکباد دی اور دشمنیاں ختم کرنے اور فلسطین کے داخلی امن کو برقرار رکھنے اور لاء اینڈ آرڈر کو قائم کرنے میں فلسطینی حکومت کے ساتھ تعاون کے ان کے کردار کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ آج کی ہماری ملاقات کی ایک بنیاد فلسطینی قوم کو درپیش چیلجیز سے نمٹنے کے لیے پوری قوم کا متحد ہونا بھی ہے۔ انہوں نے روایتی رہنماؤں کی جدوجہد پر زور دیا، ھنیہ نے کہا کہ لوگوں کی اصلاح اور ان کے درمیان صبرو برداشت کا کلچر پیدا کرنے اور مشکلات کو حل کرنے کے لیے شریعت، پھر قانون اور پھر لوگوں کے درمیان رائج عادات سے مدد لی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملاقات کا مقصد یہ تسلیم کرنا ہے کہ معززین قوم کی کردار کو کسی طرح نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ قوم کے رہنماؤں کے اس کردار کی کامیابی کے لیے حکومت ہر قدم اٹھانے کو تیار ہے۔