اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے ایک بارپھرکہا ہے کہ آئندہ ماہ سے فلسطینی علاقوں میں یہودی آبادکاری پرعائد عارضی پابندی کی مدت کے ختم ہوتے ہی یہودی کالونیوں میں توسیع کا عمل دوبارہ شروع کیا جائے گا. انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا سرکاری موقف یہی ہے کہ یہودی آبادکاری دوبارہ شروع ہو گی اور اس میں کوئی رد و بدل نہیں کیا جائے گا. اتوار کے روز صہیونی کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نے کابینہ کو یہودی آبادکاری سے متعلق اعتماد میں لیا. انہوں نے کہا کہ ستمبر میں مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر دوبارہ شروع کرنے کافیصلہ حتمی ہے. اس ضمن میں تیاریاں مکمل کی جا چکی ہیں. اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان براہ راست بات چیت کا یہودی آبادکاری روکنے یا پابندی کی مدت میں توسیع سے کوئی تعلق نہیں. اس حوالے سے جتنی بھی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں، ان میں کوئی حقیقت نہیں. اسرائیل یہودی آبادکاری جاری رکھنے کےسرکاری موقف پر اب بھی قائم ہے.دوسری جانب اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے ذرائع کے حوالے سے صہیونی وزیراعظم کا ایک بیان شائع کیا ہے. اس بیان میں بنجمن نیتن یاھو کا کہنا ہے کہ فلسطینی قیادت نے خلوص دل کے ساتھ مذاکرات میں حصہ لیا اور اسرائیلی تجاوزیز تسلیم کیں تو اسرائیل عارضی امن معاہدے کے بجائے فلسطینیوں کے ساتھ مستقبل بنیادوں پر امن معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہے، تاکہ آئندہ نسلوں کو بار بار کی جنگوں میں الجھنے سے روکا جا سکے. اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان براہ راست بات چیت تل ابیب کی عرصے سے کوشش تھی تاہم اس ضمن میں فلسطینی قیادت کی جانب سے تساھل برتا گیا. اب فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ بات چیت میں ہمارا ہدف اسرائیل کو ایک یہودی ریاست کے طور پرتسلیم کرانا ہے. انہوں نے کہا کہ ہم فلسطینیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مذاکرات کو غیر مشروط رکھیں تاہم انہیں اسرائیل کو ایک یہودی ریاست کے طور پر تسلیم کرنا ہو گا.