ایرانی اسپیکراوراسلامی کانفرنس تنظیم کی پارلیمنٹری کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر علی لاری جانی نے کہا ہے کہ بیت المقدس اور قبلہ اول کا دفاع عالم اسلام کا مذہبی اور شرعی فریضہ ہے۔ اسلامی کانفرنس تنظیم کے ممبرممالک کے نام اپنے ایک پیغام میں انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں پرمسلسل مظالم ڈھانے کی عادت نے یہودیہوں کو متکبر بنادیا ہے، وہ جلد از جلد مقبوضہ بیت المقدس میں اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہ القدس اور قبلہ اول پر قبضے کےچالیس سال کے دوران یہودیوں نے شہر کی اسلامی تاریخی شناخت کے خاتمے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا۔ بد قسمتی سے یہ سب کچھ عالم اسلام کی آنکھوں کے سامنے ہورہا ہے اور قابض یہودی اپنے ناپاک عزآئم کو کھلے عام آگے بڑھا رہے ہیں۔ ایرانی مجلس شوریٰ کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی یہودی بیت المقدس اور قبلہ اول کے خلاف سازشیں کرتے رہے ہیں لیکن موجودہ وقت میں ان کی سازشیں عروج پرپہنچ چکی ہیں اور دن بدن ان میں تیزی آرہی ہے۔اسرائیل ایک طرف تیزی کے ساتھ فلسطینی قیادت سے نام نہاد مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ فلسطینیوں کو سیاسی سطح پر بلیک میل کرکے ان کے حقوق غصب کیے جا سکیں۔ علی لاری جانی نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے مقام پرہیکل سلیمانی کی موجودگی کی اڑ میں سرنگوں کا ایک جال بچھا دیا ہے جس سے قبلہ اول کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ یہودی ایک طے شدہ منصوبے کے تحت مجس اقصیٰ کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں اور اس کےلیے انہوں نےخفیہ اور ظاہری طور پرسازشیں تیز کردی ہیں۔ یہودیوں کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے خلاف ناپاک سازشوںکا آغاز سابق صہیونی مجرم ارئیل شیرون نے 2000 میں اس وقت کیا جب یہودیوں کو باضابطہ طور پرقبلہ اول میں داخلے کی اجازت دی گئی، اس کے بعد آنے والی ہر اسرائیلی حکومت نے یہودیوں کو زیادہ سے زیادہ مسجد اقصیٰ میں جانے کے لیے اکسایا۔ علی لاری جانی نے عالم اسلام کے نام اپنےپیغام میں کہا کہ اسرائیل کی تمام ترسازشوں کے باوجود القدس کےشہری اور فلسطین کے 1948ء کےمقبوضہ علاقوں کے مکین قبلہ اول پہلی دفاعی لائن ہیں۔ انہوں نے عالم اسلام سے مطالبہ کیا کہ وہ قبلہ اول اوربیت المقدس کے خلاف جاری صہیونی سازشوں کو روکنےکے لیے متحد ہوکر اقدامات کریں۔ اسرائیل جس رفتار سے بیت المقدس کو یہودیت میں تبدیل کررہا ہے مسلمانوں کو اس سے زیادہ تیز رفتاری سے یہودی سازشوں کا مقابلہ کرنا ہوگا۔