اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا اور اسرائیل فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ براہ راست مذاکرات جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ اسی عرصے میں 1967ء کے دوران قبضے میں لیے گئے فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری جاری رکھنے پر متفق ہو گئے ہیں. امریکا اور اسرائیل کے درمیان خفیہ طور پر یہ انکشاف فلسطینی صدر محمود عباس کی توقعات کے بالکل برعکس ہے. محمود عباس نے امید ظاہر کی تھی کہ اسرائیل سے براہ راست مذاکرات کے ساتھ ہی امریکا اسرائیل کو یہودی آباد کاری روکنے پر مجبور کرے گا. اسرائیل کے عبرانی زبان میں موقر اخبار”معاریف” نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں امریکی سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ” اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو امریکا کے اعلیٰ حکام کے ساتھ فلسطین میں یہودی آباد کاری جاری رکھنے سے متعلق ہم آہنگی پیدا کرنے اور امریکیوں کو قائل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں. رپورٹ کے مطابق اسرائیل ان یہودی کالونیوں کی توسیع کا کام بھی جاری رکھے گا جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ فریقین میں کوئی امن معاہدہ ہونے کی صورت میں اسرائیل کو وہ کالونیاں خالی کرنا پڑیں گی. دوسری جانب رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکا کو خدشہ ہے کہ اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان براہ راست مذاکرات پہلے ہی دور کےساتھ ختم ہو جائیں گے، کیونکہ ان مذاکرات کی شروعات سے قبل جس طرح کے جذبہ خیر سگالی کی ضرورت ہے، وہ جذبہ دونوں فریقین میں موجود نہیں.