غزہ میں فلسطینی حکومت کے وزیر اعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ فلسطینی قوم کسی بھی مذاکرات کرنے والے کو اپنے قومی حقوق سے دستبرداری کی اجازت نہیں دے گی اور کسی بھی طرح کے براہ راست یا بالواسطہ مذاکرات کی حمایت نہیں کرے گی۔ اسماعیل ھنیہ نے یہ بیان غزہ کی پٹی میں خیراتی تنظیموں کی یونین کی جانب سے غزہ کے جنوبی ضلع خان یونس کے شہداء، اسیران اور زخمیوں کے اہل خانہ کے حق میں دی گئی افطاری میں شرکت کرتے ہوئے دیا، اس موقع پر متعدد فلسطینی وزراء، فلسطینی مجلس قانون ساز کے اراکین، اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے قائدین اور صحافیوں نے بھی شرکت کی ۔ ھنیہ نے رام اللہ کی حکومت کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی مذاکرات کار کو اس بات کی اجازت نہیں کہ وہ القدس، مہاجرین کی واپسی، اور قومی مسلمہ اصولوں پر کوئی سمجھوتہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ میں فلسطینی شہداء، زخمیوں اور اسیران کی بات کر رہا ہوں ان سب نے فلسطین کے لیے قربانی دی تھی بے سود مذاکرات کے لیے نہیں، ان مذاکرات کاروں نے اپنے آپ کو شیطان کے لیے بیچ دیا ہے انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی مذاکرات نے ہمیشہ فلسطینی زخمیوں، شہداء اور اسیران سے غداری کی ہے۔ مذاکرات کرنے والوں نے تمام انسانی اور قومی اقدار پامال کر دی ہیں اب وہ امریکہ کی سجائی مذاکرات کی میز پر بیٹھنا چاہتے ہیں۔ ھنیہ نے وعدہ کیا کہ وہ فلسطینی مذاکرات کاروں کو قومی حقوق سے دستبردار نہیں ہونے دینگے انہوں نے کہا کہ فلسطین ایک اسلامی وقف کی زمین ہے کسی بھی شخص یا عہدیدار کو اس کی ایک بالشت سے دستبردار ہونے کا بھی حق حاصل نہیں۔