اسرائیل کی ایک فوجی عدالت نے فلسطینی شہری پر فلسطینی علاقوں میں تعمیر نسلی دیوار کے خلاف احتجاجی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے الزام میں فرد جرم عائد کی ہے، جبکہ صہیونی عدالت کے اس فیصلے پر ایمنسٹی انٹرنیشنل اور یورپی یونین نے شدید تنقید کرتے ہوئے فیصلے کو غیرمنصفانہ قرار دیا ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق رام اللہ کے قریب بلعین سے تعلق رکھنے والے شہری عبداللہ ابو رحمة کو گذشتہ دسمبر میں حراست میں لیا گیا تھا. جمعہ کے روز انہیں اسرائیل کی ایک فوجی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں فوجی وکلاء نے ملزم کے خلاف نسلی دیوار کے خلاف احتجاجی سرگرمیوں میں حصہ لینے اور دیگر شہریوں کو احتجاج پر اکسانے کے الزامات کے ثبوت پیش کیے. اس موقع پر صہیونی فوجی عدالت نے ملزم کو نسلی دیوار کے خلاف احتجاج کی پاداش میں 10 قید کی سزا کا حکم دیا. خیال رہے کہ عبداللہ ابورحمة بلعین میں نسلی دیوار کے خلاف مقامی شہریوں کی احتجاجی کمیٹی کے نگران رہ چکے ہیں. دوسری جانب انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل اور یورپی یونین نے اسرائیلی عدالت کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ظالمانہ اور غیر منصفانہ قرار دیا ہے. فلسطین میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مقامی دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی تعمیر کردہ نسلی دیوار کو انسانی حقوق کے اداروں کی جانب سے سنہ 2004ء میں عالمی قوانین کے خلاف قرار دیا جا چکا ہے اور اس غیرقانونی اقدام کےخلاف کسی بھی شخص کو احتجاج کا حق حاصل ہے. بیان میں کہا گیا کہ جہاں ایک طرف اسرائیل نسلی دیوارکی تعمیر مسلسل جاری رکھ کرانسانی حقوق اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے وہیں نسلی امتیاز پر مبنی باڑ کے خلاف احتجاج کرنےوالوں کو سزائیں دے کر بھی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں. ادھردوسری جانب یورپی یونین کی خارجہ کمیشن کی نگران اعلیٰ کیتھرین اشٹون کی جانب سے جاری ایک بیان میں بھی اسرائیلی عدالت کی طرف سے نسلی دیوار کے خلاف احتجاج کرنے والے فلسطینی شہری پر فرد جرم عائد کرنے کی شدید مذمت کی گئی ہے. جبکہ یورپی یونین کی ترجمان نے اپنے ایک مذمتی بیان میں توقع ظاہر کی ہے کہ اسرائیلی عدالت فلسطینی شہری کی سزا سے متعلق اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے گی.