اسرائیلی قابض انتظامیہ مسلسل 6 دن سی مقبوضہ بیت المقدس کا محاصرہ جاری رکھے ہوئے ہے اور ماسوائے 50 سال سے زائد عمر کے افراد کے کسی مسلمان کو مسجد اقصی کی جانب نہیں جانے دیا جا رہا- اسرائیلی قابض انتظامیہ نے پرانے مقبوضہ بیت المقدس شہر کو رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کردیا ہے اور تمام سڑکوں اور چوراہوں پر مسلح سپاہی گشت کر رہے ہیں تاکہ یہودیوں کے مذہبی تہوار کے آخری دن یہودی قابضین باآسانی مسجد اقصی کے قریب دیوار براق جا سکیں اور ممکنہ احتجاج کا روکا جا سکے- اسرائیلی فوج نے دیگر مقبوضہ فسلطینی علاقوں سے مقبوضہ بیت المقدس پہنچنے والے افراد کی بسوں کو بھی باہر ہی روک رکھا ہے اور انہیں شہر میں داخل نہیں ہونے دیا جا رہا- اسرائیلی محاصرے کے باعث فلسطینیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے- سرکاری ملازمین دفتر اور طالب علم تعلیمی اداروں میں جانے سے قاصر ہیں یہودی قابضین نے نہ صرف بدھ کے روز ایک تقریب منعقد کر کے اس میں نام نہاد تیسرے ہیکل سلیمانی کا سنگ بنیاد رکھا بلکہ وہ اب بھی مسجد اقصی پر دھاوا بولنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں- میسبا ستیا کے آرچ بشپ ڈاکٹر عطااللہ حنا نے مسجد اقصی میں موجود مسلمان عبادت گزاروں سے مسیحی برادری کی جانب سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے-