مسجد اقصی کے جنوب میں بیت المقدس کے شہریوں اور غاصب یہودیوں کے مابین اس وقت شدید جھڑپیں شروع ہوگئیں جب یہودیوں نے سلوان کالونی کی مسجد عین پر حملے کی کوشش کی۔ درجنوں غاصب یہودیوں نے مسجد پر علی الصبح اس وقت حملہ کیا جب مسلمان سو رہے تھے، تاہم مسلمانوں کے جاگ جانے کی وجہ سے یہودیوں کو اس مقام سے بھاگنا پڑا، ذرائع کے مطابق مسلمانوں کے بروقت جاگنے اور کارروائی نہ کرنے کی صورت میں انتہاء پسند یہودی باآسانی مسجد کو شدید نقصان پہنچا سکتے تھے۔ اس موقع پر غاصب یہودیوں کی مدد کے لیے اسرائیلی فوج بھی موقع پر آن موجود ہوئی جس پر سلوان کے رہائشیوں اور اسرائیلی فوج کے مابین جھڑپوں کا آغاز ہو گیا۔ اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں پر براہ راست فائرنگ کی اور ان پر زہریلی گیس کے شیل برسائے۔ جواب میں فلسطینی نوجوانوں نے فوجی اہلکاروں پر پتھراؤ کیا اور ان پر پٹرول بم برسائے، اس موقع پر نوجوانوں کے ایک دوسرے گروہ نے غاصب یہودیوں کو مسجد سے فرار ہونے پر مجبور کر دیا۔ اس موقع پر غاصب یہودیوں اور سیکیورٹی گارڈز کی چار کاریں مکمل طور پر جلا دیں گئیں جبکہ 20 کاروں کو جزوی طور پر نذرآتش کر دیا گیا جس کی وجہ سے علاقہ میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا۔