مقبوضہ بیت المقدس میں سپریم اسلامک کمیٹی کے چیئرمین اور مسجد اقصیٰ کے خطب شیخ عکرمہ صبری نے کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ ہمارے ایمان اور عقیدے کا جز ہے. اسے مسلمانوں کو اور مسلمانوں کے مسجد اقصیٰ سے الگ نہیں کیا جا سکتا. انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کے درازے کسی بھی مسلمان پر بند کرنے کا جتنا دکھ کسی دوسرے مسلمان کو ہو گا ہمیں اس سے کہیں بڑھ کر اس کا احساس ہے. بدھ کے روز مقبوضہ بیت المقدس میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شیخ عکرمہ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینی روزہ داروں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روکنا ایک ظالمانہ اقدام ہے. انہوں نے کہا کہ” القدس اور مسجد اقصیٰ کے حوالے سے اسرائیل کے تمام تر قوانین باطل ہیں. ان جھوٹے قوانین کی بنیاد پر فلسطینی شہریوں کو مسجد اقصیٰ میں داخلے سے روکنا بھی باطل ہے جسے ہم کسی صورت میں بھی تسلیم نہیں کرتے” شیخ عکرمہ صبری نے اسرائیل کے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کر دیا جن میں کہا گیا کہ تھا کہ مسجد اقصیٰ کی انتظامیہ بیرون ملک کے مسلمان شہریوں کو القدس آنے کے لیے سہولیات فراہم کر رہی ہے. شیخ عکرمہ صبری کا کہنا تھا کہ ہم اسرائیلی ویزے پر کسی بھی مسلمان شہری کے القدس آنے کے سخت خلاف ہیں اور جو عناصر اسرائیلی ویزے پر مسلمانوں کے القدس کی طرف سفر کی حمایت کرتے ہیں ان کے اس مطالبے کی شدید مذمت کرتے ہیں. ان کا اشارہ فلسطینی صدر محمود عباس کی جانب تھا جنہوں نےکچھ عرصہ قبل عالم اسلام پر زور دیا تھا کہ وہ اسرائیلی ویزے پر القدس آئیں. بہ قول صدر محمود عباس کے اسرائیلی ویزے سے القدس پر اسرائیل کا حق ثابت نہیں کیا جا سکتا. شیخ عکرمہ صبری نے کہا کہ القدس صرف مسلمانوں کی ملکیت ہے. اسرائیل کا اس پر کوئی حق نہیں. مسلمانوں کو اسرائیلی ویزے کے بغیر اپنے مقدس سرزمین پر آنے کا حق ہے تاہم اسرائیل سے ویزہ اور اجازت لے کر آنےکا مطلب اس مقدس شہر پر یہودیوں کا حق تسلیم کرنا ہے. ایک سوال کے جواب میں مسجد اقصیٰ کےخطیب نے فلسطینی صدر کے اس بیان پرکڑی تنقید کی جس میں انہوںنے عالم اسلام کو اسرئیلی ویزے پر القدس آنے کی دعوت دی تھی. انہوں نے کہا کہ انہیں محمود عباس کے اس مطالبے پر حیرت ہے. اسرائیل فلسطین اور القدس کے شہریوں کو مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائیگی سے روک رہا اور صدر عباس دنیا بھر کے مسلمانوں کو یہاں جمع کرنے کاخواب دیکھ رہے ہیں. انہوں نے فلسطین میں مسلمانوں کے قدیم تاریخی قبرستان “مامن اللہ”کی قبروں کو اکھاڑنے پراور انبیا اورصحابہ کی آخری آرام گاہوں کی بے حرمتی کی بھی شدید مذمت کی. انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مسلمانوں کے مقدس مقامات کی بے حرمتی کر رہا ہے تاکہ ان کے صبر کا امتحان لیا جا سکے.