غزہ میں فلسطینی آئینی حکومت کےوزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے جنگ کے دوران زخمی ہونے والے شہریوں کے لیے پانچ ایکڑ پرمشتمل “کلب برائے زخمیان جنگ” کے قیام کا اعلان کیا ہے. ان کا کہنا ہے کہ غزہ میں سرکاری ملازمتوں میں جنگ کے متاثرین اور زخمیوں کے لیے پانچ فیصد کوٹہ مخصوص کیا گیا ہے. منگل کے روز شمالی غزہ میں ایک افطار پارٹی سے خطاب کے دوران اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ دو سال قبل اسرائیل کی غزہ پر مسلط جنگ میں زخمی ہونے والے تمام افراد ایک خاندان کی حیثیت رکھتے ہیں. انہوں نے کہا کہ دوران جنگ صبر اور ثابت قدمی سے میدان جنگ میں کھڑے رہنے اور ہر طرح کی تکلیف اور اذیت کو برداشت کرنے والے فلسطینی عوام کے ہیرو ہیں. انہوں نےکہا کہ غزہ جنگ میں ہم نے مختلف اطراف سے مختلف نوعیت کے سبق حاصل کیےاور اب میں مختلف اطراف کو واضح پیغام دے رہا ہوں. اس جنگ میں ایک پیغام یہ ملا کہ فلسطینی عوام جہاد فی سبیل اللہ کے میدان میں پوری ثابت قدمی اور جوانمردی سے کھڑے رہے اور دشمن کے ہرطرح کے وار کو خندہ پیشانی سے برداشت کر کے دشمن کو شکست سے دوچار کیا. جنگ میں دوسرا سبق یہ ملا کہ قابض اسرائیل جتنا وحشت اور درندگی کا مظاہرہ کر سکتا تھا اس نےکیا تاکہ فلسطینیوں کےپائے استقامت میں لغزش آئےتاہم فلسطینی عوام میں نے دشمن کی طاقت آزمائی اور ڈھٹائی کا پوری قوت کے ساتھ مقابلہ کر کے اس کے ارادوں کوخاک میں ملا دیا. اسماعیل ھنیہ نے فلسطینی اتھارٹی اور متنازعہ صدر محمود عباس کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ وہ اسرائیل سے جو مذاکرات کرنے جا رہے ہیں ان کی کوئی آئینی حیثیت نہیں اور نہ ہی انہیں فلسطینی عوام کی حمایت حاصل ہے. مذاکرات کے ذریعے فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق بالخصوص بیت المقدس اور فلسطینی مہاجرین کےحق واپسی پر سودے بازی کرنے والوں کو کسی قیمت پر معاف نہیں کیا جائے گا. انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کی سودے بازی شہدا اور زخمیوں کے خون سے غداری ہو گی جسے کسی صورت میں معاف نہیں کیا جا سکتا. اسماعیل ھنیہ نے غزہ جنگ کے زخمیوں کو یقین دلایا کہ حکومت ان کی ہر مشکل میں ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہو گی اور تمام زخمیوں کے علاج معالجےسمیت ان کی تمام بنیادی ضروریات کو پورا کیا جائے گا.