اسلامی تحریک مزاحمت”حماس” نے مغربی کنارے میں فلسطینی صدر محمود عباس کے زیرکمانڈ سیکیورٹی فورسز کی تنظیم کے حامیوں کے خلاف جاری کریک ڈاٶن کی مہم کی شدید مذمت کی ہے. حماس کا کہنا ہے کہ عباس ملیشیا اسرائیل کو مذاکرات پر آمادہ کرنے کے لیے تنظیم سے ہمدردی رکھنے والے شہریوں،اراکین پارلیمنٹ اور قومی نمائندوں کے گھروں پر حملے کر رہی ہے. منگل کے روز شام کے دارالحکومت دمشق میںحماس کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عباس ملیشیا کے ہاتھوں منتخب فلسطینی نمائندوں اور حماس سے ہمدردی کا اظہار کرنے والوں کی گرفتاری ریاستی دہشت گردی کا حصہ ہے جو اب تک اسرائیل نے فلسطین میں برپا کر رکھی ہے اور اب اسکے ساتھ عباس ملیشیا بھی شامل ہو گئی ہے. بیان میں مزید کہا گیا کہ حماس کے خلاف جاری ظالمانہ مہم امریکا کی نگرانی میں ہونےوالے نام نہاد اور بے سود مذاکرات کے آغاز سے قبل اسرائیل کو خوش کرنے کا ایک حربہ ہیں تاکہ اسرائیل کے سامنے اپنی بہتر کاکردگی کا مظاہرہ کیا جا سکے. بیان میں مزید کہا گیا کہ عباس ملیشیا امریکی جنرل کیتھ ڈائٹون کی نگرانی میں امریکا اور اسرائیل کے مشن کو آگے بڑھا رہی ہے اور حماس کی محب وطن شہریوں کو حراست میں لے کر انہیں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے. بیان میں مغربی کنارے میں سلام فیاض کی غیردستوری حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ غیر قومی طرزعمل ترک کرتے ہوئے اب تک گرفتار کیے گئے تمام قیدیوں کو فوری طور پر رہا کرے.