باخبر ذرائع نے غزہ سے مفرور اسرائیلی پولیس کے کمانڈر جنرل غازی الجبالی اور فلسطینی غیر آئینی حکومت کے سربراہ کے بیٹے یاسر محمود عباس کے مابین ایک معاہدے کا انکشاف کیا جس کے مطابق تیس لاکھ ڈالرز رشوت کے بدلے الجبالی کو کرپشن کے تمام الزامات سے بری کر کے محمود عباس کا مشیر مقرر کر دیا گیا ہے۔
ذرائع نے ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کو بتایا کہ الجبالی جو کئی سالوں سے فلسطین سے باہر مقیم ہے اور جس پر رام اللہ حکومت نے مالی بدعنوانی اور فلسطینی حکومت کے خزانے سے لاکھوں ڈالرز چوری کا الزام لگایا ہوا ہے نے محمود عباس کے بیٹے یاسر محمود عباس سے ایک معاہدہ کر لیا ہے جس کے ذریعے ان پر لگائے جانے والے تمام الزامات واپس لے لیے گئے ہیں اور ان کے خلاف تمام عدالتی مقدمات کو ختم کر کے انہیں محمود عباس کا مشیر مقرر کر دیا گیا ہے، اور یاسر عباس کو تیس لاکھ ڈالرز دینے کے بدلے انہیں سفارتی پاسپورٹ بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ یاسر عباس اور الجبالی کے مابین یہ تصفیہ 2008ء میں کیا گیا مگر تیس لاکھ ڈالرز کی وصولی پر یاسر عباس کی بدنامی کے خوف سے اسے خفیہ رکھا گیا۔ اس طرح فتح کے ذرائع ابلاغ کی جانب سے نشر کی جانے والی کرپشن کی سٹوریز کی بنا پر الجبالی کا عدالتی ٹرائل بھی روک لیا گیا۔ بعد ازاں ذرائع ابلاغ میں الجبالی کا حماس کے ساتھ تعلق جوڑا گیا تاکہ مبینہ طور پر حماس کے کرپٹ ہونے کا اشارہ دیا جا سکے اور اوسلو حکام کی بدعنوانیوں کی پردہ پوشی کی جا سکے۔
’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کو غازی الجبالی کے اس پاسپورٹ کی نقل موصول ہوئی ہے جس میں پیشے کے خانے میں اسے صدر کا مشیر قرار دیا گیا ہے۔
’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کے نمائندے کو محمود عباس کی جانب سے الجبالی کو ہر طرح کی کرپشن سے بری الذمہ قرار دینے کی دستاویز بھی موصول ہوئی ہیں، فلسطینی اٹارنی جنرل کو جاری کی گئی اس دستاویز پر 20 نومبر 2008 کو دستخط کیے گئے ہیں، قانونی ماہرین کے مطابق یہ دستاویز محمود عباس کی جانب سے اٹارنی جنرل کو لکھی گئی ہے، خط کے بارے میں سمجھا جا رہا ہے کہ وہ الجبالی کے الزامات سے بری ہونے یا نہ ہونے کے متعلق کی جانے والی تفتیش کی بنا پر جاری کیا گیا ہے ناکہ کسی ایسے گٹھ جوڑ کی بنا پر جس سے آخر کار فائدہ یاسر عباس نے اٹھایا ہے۔
ذرائع کے مطابق اسی تصفیے کی بنا پر اردن میں فتح حکومت کے سفیر عطاء اللہ خیری نے اردن کے متعلقہ حکام کو ایک خط ارسال کیا جس میں الجبالی کے ٹرائل کیے جانے کے اپنے سابقہ مطالبات سے دستبرداری اختیار کی گئی۔
اس خط کی ایک کاپی ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کو بھی موصول ہوئی ہے، جس میں فلسطینی غیر آئینی صدر محمود عباس کی جانب سے کہا گیا ہے۔ ہم اردن کی ہاشمی مملکت میں تمام متعلقہ حکام سے عرض گزار ہیں کہ غازی عبد الرحمن الجبالی کی تلاش ختم کر دیا جائے۔ کیونکہ وہ اٹارنی جنرل کو مطلوب ہونے کی وجہ بننے والے تمام الزامات سے بری قرار دے دیے گئے ہیں، اس خط پر 23 نومبر 2008 کے دستخط موجود ہیں۔
ذرائع کے مطابق اسی طرح کا ایک خط عرب لیگ کی وزارت داخلہ کی جنرل سیکریٹیریٹ کے ذریعے دمشق سمیت تمام عرب ممالک کی پولیس کو بھی ارسال کیا گیا ہے۔