اسرائیلی وزیردفاع ایہود براک نے فوج کے جنوبی ریجن کے سربراہ جنرل یوعاف گلانٹ کو جنرل گابی اشکنزئی کی جگہ نیا آرمی چیف مقرر کیا ہے، جنرل گلانٹ آئندہ سال اپنے پیش رو جنرل اشکنزئی کی جگہ سنبھالیں گے. جنرل گلانٹ اسرائیل کے ان فوجی راہنماٶں میں سے ایک ہیں جو دو سال قبل غزہ میں لڑئی گئی جنگ میں پیش پیش اور اس جنگ کے منصوبہ سازوں میں شامل تھے.
غزہ جنگ کا ماسٹرمائنڈ جنرل یوعاف گلانٹ صہیونی بحریہ کے پہلے سربراہ ہوں گے جنہیں آرمی چیف کے عہدے پر تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے. یہ وہی جنرنیل ہیں جنہوں نے 27دسمبر سنہ 2008ء سے 17 جنوری 2009ء کے درمیان غزہ پرحملے کا منصوبہ تیار کیا تھا. جارحیت اور اسرائیل کی دہشت گردی کی اس کارروائی میں کم از کم 1450 افراد شہید اور 5000 سےزیادہ زخمی ہوگئے تھے. جنرل گلانٹ فلسطین میں نقل مکانی کر کے آباد ہونے والے یہودی خاندان کی اولاد ہیں. ان کی والدہ نے یورپ سے مقبوضہ فلسطین کے شہر یافا نکل مکانی کی تھی. جنرل گلانٹ نے اسرائیل کی “حیفا” یونیورسٹی سے “بزنس ایڈمنسٹریشن” کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے یوعاف گلانٹ نے سنہ 1977ء میں صہیونی فوج کی بحریہ کےایک افسر کے طور پر ملازمت شروع کی اور ان کا تقرر سمندر میں چھاپہ مارخصوصی یونٹ’ فلوٹیلا13″ میں کیا گیا. یہ وہی صہیونی فوجی یونٹ ہے جس کے کمانڈوز نے 31 مئی کو عالمی سمندر میں غزہ کے محصورین کے لیے امداد لے کر آنےوالے ترکی کے بحری جہازوں پر حملہ کیا تھا. اس حملے میں کم ازکم 09 ترک رضاکار شہید اور پچاس سے زائد زخمی ہو گئے تھے. جبکہ اسرائیل نے امداد سامان لوٹنے کے ساتھ قافلے کے تمام شرکاء کو یرغمال بنا لیا تھا. “فلوٹیلا13” جس کا دوسرا نام “چائٹٹ” بھی ہے صہیونی فوج کی سمندر میں کارروائیوں کے لیے اہم ترین یونٹ سمجھی جاتی ہے. بحری کارروائیوں اور آپریشن کے لیے اس یونٹ کے کمانڈوز امریکی بحریہ کے ساتھ بھی بڑے پیمانے پر جنگی تربیتی مشقیں کر چکے ہیں.
ارئیل شیروں کا رازدان بعض ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق جنرل گلانٹ نے سنہ 1982 سے 1984ء کے درمیان فوجی ملازمت ترک کر دی تھی، تاہم دو سال کے وقفے کے بعد دوبارہ شروع کر دی. البتہ یہ معلوم نہیں کیا سکا کہ آیا انہوں فوجی ملازمت ترک کر کے دوبارہ کیوں شروع کی تھی. ماہرین کا خیال ہے کہ جنرل گلانٹ بحری اور بری فوجی آپریشن کا وسیع تر تجربہ رکھتے ہیں. وہ پہلے فوجی جنرنیل ہیں جنہوں نے بحری اور بری افواج کی کارروائیوں کو آپس میں ملایا. سنہ 1993ء کو جنرل گلانٹ کو مغربی کنارے کے وسطی علاقے میں جنین بریگیڈ کا سربراہ مقرر کیا گیا. تاہم جلد ہی انہیں دوبارہ “چائٹٹ’ کی کمان سونپ دی گئی. درمیان میں تین سال کے لیے وہ بری فوج میں کام کرتے رہے. سنہ 2005ء میں غزہ سےاسرائیلی فوج کے انخلا کے وقت بھی وہ غزہ ریجن کی صہیونی بری افواج کے بریگیڈ کمانڈر تھے. جنرل یوعاف گلانٹ سابق صہیونی وزیراعظم ایرئیل شیرون کے ملٹری سیکرٹری بھی رہ چکےہیں. یہی وجہ ہے کہ دفاعی ماہرین انہیں”شیرون کا رازدان’ بھی کہتے ہیں. ایرئیل شیرون کے دور حکومت میں جنرل گلانٹ ان کے بیرون ملک دوروں میں وزیراعظم کے ہمراہ ہوتے تھے، یہی وجہ ہے کہ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کے پاس شیرون کے بہت سے اہم راز ہیں جو عام لوگوں یا دیگر فوجی افسران کے پاس نہیں.
غزہ جنگ جاری رکھنے کی حمایت دو سال قبل غزہ پر مسلط جنگ کی منصوبہ بندی چونکہ جنرل گلائنٹ نے کی تھی یہی وجہ ہے وہ اس جنگ کو طول دینے کے لیے بھی پرجوش تھے.ایک فوجی ریسرچ سینٹر” یروشلیم سینٹر” کے زیرانتظام ایک فوجی میگزین مین ان کا ایک مضمون سنہ 2007ء میں شائع ہوا. اس میں موصوف نے لکھا کہ” غزہ کو ایک غیر مستحکم قرار دینے کے لیے مسلسل جنگ جاری رکھنے کی ضرورت ہے”اس کے علاوہ جنرل یوعاف گلانٹ کا کہنا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس ایران کےفوجی اور دفاعی پروگرام سے استفادہ کر رہی ہے. نیز یہ کہ حماس کے ہاں تیار کیے جانے والے القسام راکٹوں کی تیاری، سرنگوں کی کھدائی اور دیگر دھماکہ خیز مواد کی تیاری میں حماس ایران کے تجربات سے بھرپور استفادہ کر رہی ہے.